آئینی ترامیم کامعاملہ: جے یو آئی نے مجوزہ ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردیا

0
20

آئینی ترامیم کےلئے جمعیت علمااسلام(ف)نےمجوزہ ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردیا۔
آئینی ترامیم کے مسودے پر اتفاق رائے کے لیے پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلا س سیدخورشیدشاہ کی زیرصدارت منعقدہوا۔
خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کی طرف سے بیرسٹرگوہر،علی ظفراورعمرایوب نےشرکت کی۔
ایم کیوایم پاکستان کی طرف سےفاورق ستاراورامین الحق شریک ہوئے۔جبکہ راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، شیری رحمان، اعجاز الحق، اعظم نذیر تارڑ اور عرفان صدیقی سمیت دیگر سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔
خصوصی کمیٹی کےاجلاس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری اورسربراہ جمعیت علما اسلام (ف)مولانافضل الرحمان نےشرکت نہیں کی۔
اجلاس میں آئینی ترامیم سے متعلق مسودوں پر غور کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، ذیلی کمیٹی مخصوص کمیٹی کو رپورٹ دے گی، ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کوئی بھی شرکت کرسکے گا ۔
شیری رحمان نے کہا کہ کوئی چیز پرفیکٹ نہیں ہوتی، آئینی ترمیم بھی پرفیکٹ نہیں ہوگی، آئینی ترمیم میں شفافیت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، کوشش ہے کہ اتفاق رائے ہو جائے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی آئینی ترامیم کے 56 نکاتی مسودہ پر پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت ہے، حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کا حصہ بنایا، پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر بھی ویڈیو لنک پر اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کےمطابق عمرایوب نےاجلاس میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کاشکوہ کیاجس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ابھی آئینی ترمیم پر تجویز دیں یہ معاملہ بعد کا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر نے بھی آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنی تجاویز کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیں۔
خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں جے یو آئی نے مجوزہ ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور کمیشن کا فرق ہے، پیپلز پارٹی کے باقی ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، امید ہےجلد دونوں جماعتیں مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کر لیں گے۔
وزیر قانون اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ گفت و شنید سے معاملات حل ہوتے ہیں، آئین کے فریم ورک میں مذاکرات ایک ماہ سے چل رہے ہیں۔
پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس سترہ اکتوبر کوہوگا۔

Leave a reply