آپریشن عزم استحکام ٹارگٹڈ اور انٹیلی جنس بیسڈ ہوگا۔ وزیراعظم ہاوس

0
70

دھشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف آپریشن عزم پاکستان کی منظوری کے بعد اس پر مختلف حلقوں کی طرف سے ردعمل آرہا تھا۔ اب حکومت کی طرف سے اس پر وضاحت جاری کردی گئی ہے۔

وزیراعظم آفس نے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر کسی فوجی آپریشن پرغور نہیں کیا جا رہا ہےجہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہوگی اور عزمِ استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے۔

وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق حالیہ اعلان کردہ وژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے، اس کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب، راہ نجات سے کیا جارہا ہے، گزشتہ مسلح آپریشنز میں نوگو ایریاز میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کےلیے مقامی آبادی کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی ضرورت تھی، اس وقت ملک میں ایسے کوئی نوگو ایریاز نہیں ہیں اور دہشت گردوں کی پاکستان میں منظم کارروائیاں کرنے کی صلاحیت کو شکست دی جا چکی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر کسی فوجی آپریشن پرغور نہیں کیا جا رہا ہےجہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہوگی، عزم استحکام پاکستان میں پائیدارامن واستحکام کےلیے ایک کثیر جہتی وژن ہے، عزم پاکستان مختلف سکیورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے جس کا مقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کےنفاذ میں نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے۔

اعلامیے کے مطابق عزمِ استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے، قومی ایکشن پلان سیاسی میدان میں قومی اتفاق رائے کے بعد شروع کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم آفس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی باقیات، سہولت کاری اور پرتشدد انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا، عزم استحکام سے ملکی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے مجموعی طور پر محفوظ ماحول یقینی بنایا جا سکے گا۔

اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی اور ملکی استحکام کے لیے سیاسی اتفاقِ رائے سے شروع کیے گئے اس مثبت اقدام کی پذیرائی کرنی چاہیے، تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے ساتھ اس موضوع پر غیر ضروری بحث کو بھی ختم کرنا چاہیے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چند دنوں میں آپریشن عزم استحکام کا طریقہ کار واضح ہوجائیگا تاہم آپریشن پر اتفاق ہوجائے تو اس کے خدوخال پر بھی اتفاق ہوجائے گا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بحث کی جائے گی، بیورو کریسی اور میڈیا کی حمایت کی بھی اشد ضرورت ہوگی، اس آپریشن پر ایوان میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

Leave a reply