ایک سے دوسری ہائیکورٹ میں جج کا تبادلہ کا اسٹیٹس برابر ہوتا ہے، آئینی بینچ

0
13

ججزٹرانسفرزکیس میں جسٹس محمد علی مظہرنےریمارکس دئیےکہ ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں جج کا تبادلہ کا اسٹیٹس برابر ہوتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس شکیل احمد،جسٹس نعیم اختر افغان ،جسٹس صلاح الدین پنوراور جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔درخواست گزاروکیل فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل فیصل صدیقی کےدلائل:
وکیل فیصل صدیقی نےدلائل دیتےہوئےکہاکہ انڈیا میں ججز سے ٹرانسفر پر رضامندی نہیں پوچھی جاتی۔انڈیا میں اس لیے ججز سینیارٹی کیساتھ ٹرانسفر ہوتا ہے۔جوڈیشل کمیشن کیلئے ججز کی تقرری لازمی ہے۔صدر پاکستان کے لیے جج کا تبادلہ کرنا لازمی نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نےریماکس دئیےکہ صدر مملکت کا تبادلہ کا آئینی اختیار ہے۔صدر مملکت کو تبادلہ کیلئے کوئی کیسے انفورس کر سکتا ہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےوکیل فیصل صدیقی سےمکالمہ کرتےہوئےکہاکہ آپ دلائل ججز کے ٹرانسفر تک محدود رکھیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نےکہاکہ آپ نے دلائل کے آغاز میں کہا تھا کہ ججز ٹرانسفر پر صدر کے اختیار کو نفی نہیں کرتے۔
جسٹس صلاح الدین پنورنےکہاکہ آپ کا کہنا تھا دلائل میں سینیارٹی کے ایشو کو فوکس کروں گا۔
وکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ میرا نقطہ ہے جج کا تبادلہ ٹائم باونڈ ہے۔فیڈرل شریعت کورٹ میں ہائیکورٹس سے ججز تعینات ہوتے ہیں۔ان ججز کی تعیناتی تین سال کیلئے ہوتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہرنےریمارکس دئیےکہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تعیناتی کا تبادلہ کے ایشو سے کیا تعلق ہے۔ہائیکورٹ سے جج کی شریعت کورٹ میں تعیناتی کا درجہ اوپر ہے۔ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں جج کا تبادلہ کا اسٹیٹس برابر ہوتا ہے۔
وکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ جسٹس آصف ایڈیشنل جج تھے، ایڈیشنل جج کی تبادلہ پر اسلام آباد ہائیکورٹ کیسے تقرری ہو سکتی ہے۔کیا جوڈیشل کمیشن جسٹس آصف کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارکردگی کی بنا پر مستقل کرنے کا فیصلہ کرے گا۔جوڈیشل کمیشن نے تو جسٹس آصف کی بلوچستان ہائیکورٹ میں بطور ایڈیشنل جج کارکردگی کا دیکھنا ہوگا۔
بعدازاں عدالت نےکیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

Leave a reply