یونیورسٹیوں میں ہزاروں طلبا کامصنوعی ذہانت سے نقل کرنے کا انکشاف

0
8

یونیورسٹیوں میں طلبا کامصنوعی ذہانت سے نقل کرنے کا انکشاف،برطانیہ کی یونیورسٹیز میں ہزاروں طلبا و طالبات آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے۔
برطانوی یونیورسٹیوں میں ہزاروں سٹوڈنٹس کو مصنوعی ذہانت خصوصاً چیٹ جی پی ٹی، جیسے ٹولز کے ذریعے نقل کرتے ہوئے پکڑ لیا گیا۔
دی گارڈین کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 24-2023 میں 7 ہزار کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے ۔
ماہرین تعلیم کے مطابق یہ تعداد صرف برفانی تودے کی نوک کے برابر ہے، کیونکہ زیادہ تر کیسز اب بھی سامنے نہیں آئے اور سٹوڈنٹس کو نقل کرتے پکڑنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ نقل کا انداز بدلنے سے نقل کرنیوالوں کو پکڑنا ایک چیلنج بن گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اے آئی کی آمد کے بعد سٹوڈنٹس براہ راست مواد لکھنے کی بجائے معلومات نکالنے اور حوالہ جات تجویز کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں اور بعض سٹوڈنٹس اے آئی سے تحریر لیکر اسے ہیومنائز کرنیوالے ٹولز سے اسے اس طرح بدلتے ہیں کہ یونیورسٹی کا اے آئی ڈیٹیکٹر اسے نہ پکڑ سکے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 88 فیصد سٹوڈنٹس اے آئی کو کسی نہ کسی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔
برطانوی حکومت کے ترجمان نے اس بارے میں کہا ہے کہ اے آئی کو تعلیم میں شامل کرنا ایک اہم موقع ہے، لیکن اس میں احتیاط بھی ضروری ہے، جس کیلئے حکومت اب تک 187 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کر چکی ہے۔

Leave a reply