انسانی ٹشو کی حد درجہ نقل بنانیوالا بائیو پرنٹر ایجادکر لیا گیا

0
9

سائنسدانوں نے ایک اور اہم سنگ ِ میل عبور کر لیا۔انسانی ٹشو کی حد درجہ نقل بنانیوالا بائیو پرنٹر ایجاد کر لیا۔
آسٹریلیا کے بائیومیڈیکل انجینئرز نے ایک تھری ڈی پرنٹنگ سسٹم بائیو پرنٹر، ایجاد کر لیا ہے، جو انسانی جسم کے مختلف بافتوں ،دماغ کے نرم بافتوں سے لیکر کارٹیلج اور ہڈی جیسے سخت میٹریل کی حد درجہ نقل بنانے کی صلاحیت رکھتاہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی کینسر کے محققین کو مخصوص اعضا اور بافتوں کی نقل بنانے کیلئے ایک جدید آلہ فراہم کرتی ہے، جو نئی فارماسوٹیکل تھراپیز کو وضع کرنے میں واضح بہتری لا سکتا ہے۔ کمرشل بنیادوں پر دستیاب تھری ڈی بائیو پرنٹر کم رفتار تہہ بہ تہہ فیبریکیشن کے طریقے پر مبنی ہیں، جس کو متعدد مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اس طریقہ کار میں پرنٹنگ کی تکمیل میں گھنٹوں کا وقت لگ سکتا ہے، جس سے عمل کے دوران زندہ خلیوں کی بقا کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مزید یہ کہ پرنٹنگ کے بعد تجزیے اور امیجنگ کیلئے خلیوں کے سانچوں کو احتیاط کے ساتھ سٹینڈرڈ لیبارٹری پلیٹس میں منتقل کرنا ہوتا ہے،لیکن یونیورسٹی آف میلبرن کے محققین کی ٹیم نے پیچیدہ آپٹیکل پر مبنی نظام بنا کر تہہ بہ تہہ فیبریکیشن کے طریقے کو بدل دیا ہے۔یہ نئی تکنیک تھری ڈی خلیاتی سانچے پرنٹ کرنے کیلئے وائبریٹنگ ببلز کا طریقہ استعمال کرتی ہے، جو روایتی طریقے سے تقریباً 350 گُنا تیز ہے اور محققین کو خلیاتی مضبوطی کے حامل انسانی بافتوں کی درست نقل بنانے میں مدد دیتی ہے۔

Leave a reply