اپنی مرمت خود کرنیوالے سولر پینلز کی تیاری میں اہم پیشرفت

0
61

ایسے سولر پینلز تیارکرنے کا دعویٰ سامنے آ گیا، جو اپنی مرمت خود کرسکیں گے۔ماہرین ایسا طریقہ کار تشکیل دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں، جس سے پیرووسکائٹ(Perovskite )سولر سیلز خود کو ٹھیک کر سکیں گے۔
خود کو ٹھیک کرنیوالے میکنزم سے سولر سیلز کی افادیت بڑھنے کیساتھ لائف ٹائم مزید بڑھ جائے گا۔ پیرووسکائٹ سولر سیلز ہلکے وزن کے ہوتے ہیں، جن کو زیادہ افادیت اور اخراجات میں بچت کیلئے جانا جاتا ہے،مگر ماحولیاتی عناصر جیسے نمی اور حرارت سے ان کی زندگی متاثر ہوتی ہے اور اسی لیے ان کو زیادہ بڑے پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی، برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور ہانگ کانگ کی سٹی یونیورسٹی کے ماہرین نے اس ٹیکنالوجی پر کام کیا ہے، تاکہ یہ سولر سیلز ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرسکیں۔ان کی جانب سے سولر سیلز کی سطح پر ایک ایسے ایجنٹ کو شامل کیا گیا ،جو ماحولیاتی عناصر جیسے نمی اور حرارت سے پہنچنے والے نقصان کی مرمت کرتا ہے، جس سے سولر پینلز کی کارکردگی میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی آزمائش کے دوران سولر سیلز کو ایک ہزار گھنٹے تک 85 ڈگری سینٹی گریڈ جیسے ماحول میں رکھا گیا اور خودکار مرمت کی صلاحیت سے سولر پینلز کی افادیت میں 25.1 فیصد تک اضافہ ہوگیا۔
محققین کے مطابق ان سولر سیلز نے کنٹرول ماحول میں ڈیڑھ ہزار گھنٹے تک 94 فیصد ابتدائی افادیت کو برقرار رکھا ، جبکہ 85 ڈگری سینٹی گریڈ میں ایک ہزار گھنٹے گزارنے کے بعد اس کی افادیت 88 فیصد تک برقرار رہی اور زیادہ نمی والی فضا میں 30 فیصد افادیت برقرار رہی۔
ماہرین کے بقول اس سےٹیکنالوجی سے لیس سولر پینلز کی کارکردگی بہتر ہوگی اور وہ حقیقی دنیا میں طویل عرصے تک کام کرسکیں گے۔ اس پیشرفت سے زیادہ قابل اعتبار اور مؤثر سولر سیلز کی تیاری بھی ممکن ہوگی اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنانے میں بھی مدد ملے گی۔

Leave a reply