بائیں ہاتھ سے کام کی صلاحیت: دلچسپ معلومات

رپورٹ: حسیب چودھری
0
67

دنیا بھر میں عام طورپر انسانوں کی اکثریت دائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں، جبکہ بایاں ہاتھ سپورٹ کےلئے ہوتا ہے۔ لیکن کئی ایسے افراد بھی ہوتے ہیں، جو بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں، جنہیں منفرد سمجھا جاتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق دنیا کی دس فیصد آبادی بائیں ہاتھ سے کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بائیں ہاتھ والے کن منفرد خاصیتوں کے مالک ہوتے ہیں؟
ان کی شخصیت میں کیا کچھ دوسروں سے مختلف ہوتا ہے؟
ان پہلووں کا جائزہ لیتے ہیں، اس رپورٹ میں۔
تاریخ کے صفحات میں جھانکیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ قدیم زمانے میں بائیں ہاتھ کا استعمال کرنا کچھ معاشروں میں ناپسندیدہ سمجھا جاتا تھا۔ بائیں ہاتھ کو منحوس یا بدنصیب بھی تصور کیا جاتا تھا۔
اور آج بھی دنیا بھر میں بے پناہ ترقی کے باوجود کئی ممالک میں بائیں ہاتھ سے روزمرہ کے کام کرنا معیوب سمجھا جاتا۔ یہ حقیقت ہے کہ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کو مختلف معاشرتی اور ثقافتی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مثال کے طور پر بائیں ہاتھ سے لکھنے یا کوئی چیز اٹھانے والے افراد کو اکثر یہ سننا پڑتا ہے کہ’بائیں ہاتھ سے لکھنا یا کوئی چیز اٹھانا مناسب نہیں‘۔ یہ دباؤ نہ صرف ان کی تخلیقی صلاحیتوں پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ انہیں غیر ضروری طور پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
خاص طور پر کچھ ممالک میں جیسے کہ بنگلہ دیش، بھارت، نیپال، پاکستان، ملایشیا، اور مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں میں بائیں ہاتھ سے کھانا، چیز پکڑانا یا اٹھانا ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔ ایسے معاشروں میں بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کو روزمرہ کے کاموں میں جھجک محسوس ہوتی ہے ۔ وہ اکثر خود کو ایک تنگ دائرے میں محدود پاتے ہیں جہاں ان کے قدرتی رجحانات کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
لیکن جو ٹیلنٹ قدرتی طور پر اندر سے پھوٹتا ہے، کیا اسے واقعی روکا جا سکتا ہے؟ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کی یہی انفرادیت ہے کہ وہ زندگی کو ایک منفرد زاویے سے دیکھتے ہیں۔
یہ بات سائنسی طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ جو افراد بائیں ہاتھ سے لکھتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں یا چیزیں پکڑتے ہیں، وہ دنیا کو ایک مختلف انداز سے دیکھتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ کا دائیں حصہ تخلیقی صلاحیتوں، تصوراتی سوچ اور فنکارانہ رجحانات سے منسلک ہوتا ہے اور یہی حصہ جسم کے بائیں حصے کو کنٹرول کرتا ہے۔ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کی ایک اور دلچسپ خصوصیت یہ ہے کہ ان کے دماغ کا دایاں حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے، جو ان کی تخلیقی اور تخیلاتی دنیا کو دیگر 90 فیصد لوگوں کے مقابلے میں مختلف اور اکثر برتر بنا دیتا ہے۔ یہ افراد زیادہ تخلیقی، جدت پسند اور پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں ماہر ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنے دماغ کے دونوں حصوں کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کی یہ قابلیت انہیں ملٹی ٹاسکنگ میں ماہر بناتی ہے، یعنی وہ بیک وقت مختلف کام انجام دینے میں بہترین ہوتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بائیں ہاتھ والے افراد کا رد عمل دینے کا وقت بھی عام لوگوں سے تیز ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے کھیلوں میں لیفٹ ہینڈڈ کھلاڑی نمایاں کارکردگی دکھاتے ہیں۔کرکٹ، ٹینس، باکسنگ اور دیگر کھیلوں میں بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے کھلاڑیوں کا حریفوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھانا عام ہے۔
ایک اور دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ بائیں ہاتھ والے افراد کے دماغ میں معلومات کے پروسیسنگ کے لئے زیادہ نیورل کنیکشنز ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ تخلیقی سوچ، تجزیاتی صلاحیت اور زبان کے استعمال میں ماہر ہوتے ہیں۔ اسی لیے بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد میں ادیب، شاعر، مصور اور دیگر تخلیقی پیشوں سے وابستہ لوگ زیادہ پائے جاتے ہیں۔
دنیا کے مختلف ماہرین کی بائیں ہاتھ کے حق میں تاویلیں یا اندازے اپنی جگہ لیکن اسلام میں بائیں ہاتھ سے کھانا، پینا یا ضروری کام منع فرمایا گیا ہے۔ اور طبی لحاظ سے دنیا بھر کے ماہرین نے اعتراف کیا ہے، بائیں ہاتھ سے کھانا اور پینا صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور خاص طور پر دائیں ہاتھ کو نہ صرف پاکیزگی کی علامت سمجھا جاتا ہے، بلکہ دائیں ہاتھ کو مثبت علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس لئے تو قرآن پاک میں واضح لکھا ہے، یوم حساب اللہ پاک جن لوگوں کو دائیں ہاتھ میں نامہ اعمال پکڑائیں گے، وہی کامیاب ہوں گے اور جن لوگوں کو بائیں ہاتھ میں نامہ اعمال پکڑایا جایا گا۔۔۔۔ان کےلئے عذاب لکھا جاچکا ہوگا۔

Leave a reply