صدارتی انتخابات:کملاہیرس کومسلمانوں کی حمایت کا امکان

0
43

امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوارکملاہیرس کوبڑی تعداد میں مسلمانوں کی حمایت کاامکان ہے۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے سروے کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوارکملاہیرس کورواں سال امریکامیں ہونےوالے صدارتی انتخابات میں مسلمانوں کے 29.4 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے جبکہ گرین پارٹی کی صدارتی امیدوارجل اسٹین کو29.1فیصدمسلم ووٹ کی امیدہے۔مسلم ووٹوں کےاعتبارسےڈیموکریٹ پارٹی کی کملاہیرس اورگرین پارٹی کی جل اسٹین کےدرمیان کانٹےدارمقابلےکاامکان ہے۔
تازہ سروے کے مطابق جو 25 سے 27 اگست کے دوران کیا گیا کملا ہیرس کی حمایت مسلم کمیونٹی میں بڑھ رہی ہے تاہم 16.5 مسلمان ووٹرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی طے نہیں کیا کہ وہ کس کو ووٹ دیں گے۔
سروے کے مطابق امریکا کے صدر جو بائیڈن جب صدارتی امیدوار تھے تو انہیں صرف 7.3 فیصدمسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی جبکہ گرین پارٹی کی امیدوار کی حمایت 36 فیصد تھی۔ مسلمان ووٹرز مجموعی طور پر دونوں بڑی سیاسی جماعتوں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن سے دور ہورہے ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے حامی 69.1 فیصد ووٹرز میں سے اب 60 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ اب صدارتی انتخاب میں تیسری پارٹی کو ووٹ دیں گے۔
مسلمان ووٹرز کی 94 فیصد تعداد غزہ جنگ سمیت دیگر معاملات پر صدر بائیڈن کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔سروے کے مطابق امریکا میں مسلمانوں کی تعداد 25 لاکھ ہے۔
واضح رہےکہ امریکامیں ہرچارسال بعدصدارتی انتخابات ہوتےہیں،اس سال کولیپ کاسال کہاجاتاہے،امریکا میں 150 سال سے 2 ہی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریپبلکن پارٹی ہے جسے گرینڈ اولڈ پارٹی یا جی او پی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پارٹی کا حلقہ اثر زیادہ تر امیر لوگ ہیں۔ جبکہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند چھوٹی پارٹیاں ہیں جن میں گرین پارٹی بھی شامل ہے لیکن انہیں کبھی بھی عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔

Leave a reply