صوبہ سندھ کا مالی سال 25-2024 کا 30 کھرب 56 ارب روپے کا بجٹ پیش

تنخواہوں میں 30 جبکہ پنشن میں 15 فیصد اضافہ
0
67

وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی میں اپنے صوبے کا تیس کھرب چھپن ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔

بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کی کل متوقع آمدنی 3 ٹریلین روپے ہے، تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد کا بڑا اضافہ کیا گیا ہے، سندھ حکومت کے ملازمین کے لیے گریڈ 1 تا چھ 30 فیصد اضافہ، گریڈ 7 تا 16 کے لیے 25 فیصد، گریڈ 17 تا 22 کے لیے 22 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے، پنشن 15 فیصد بڑھانے کی تجویر ہے جبکہ کم از کم اجرت 37 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔

صحت کے لیے 334 ارب روپے رکھے ہیں، پولیس اہلکاروں کی ہیلتھ انشورنس کے لیے چار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے سب سے زیادہ 519 ارب روپے رکھے ہیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے 329 ارب روپے رکھے گئے ہیں،گرانٹس مد میں 35ارب روپے یونیورسٹیوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

رکس اینڈ سروسز کے لیے 86 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ٹرانسپورٹ کے لیے 56 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، عادی مجرموں کی ای ٹیگنگ کے لیے 600 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ آبپاشی کے لیے 94 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، توانائی کے لیے 77 ارب روپے رکھے گئے ہیں، زراعت کے لیے 58 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ہاؤسنگ سکیموں کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز اخراجات کا 31 فیصد ہے۔

گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس 5 ہزار تک کرنے کی تجویز۔

انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ ٹیکس کا ریٹ 1.2 فیصد سے بڑھا کر 1.8 کر دیا۔
پروفیشنل ٹیکس کو 500 سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کرنے کی تجویز۔
ہوائی ٹکٹوں پر ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز۔
پبلک ٹرانسپورٹ کے روٹ پرمٹ فیس میں اضافے کی تجویز۔
مال بردار گاڑیوں کی پرمٹ فیس میں اضافے کی تجویز۔
محکمہ سروسز کی عمارتوں کے کرائے بڑھانے کی تجویز۔
ڈومیسٹک ہوائی ٹکٹ پر ڈھائی سو اور بین الاقوامی ہوائی ٹکٹ پر ایک ہزار روپے ٹیکس کی تجویز ہے۔

غیر منقولہ جائیداد کی خریداری اور منتقلی میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور فلیٹ کی بکنگ کے معاہدے پر 5 ہزار روپے ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، رئیل سٹیٹ سرمایہ کاری پر ویلیو پر دو فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے۔

Leave a reply