لیورپول اسٹیشن : جہاں سے ریلوے کے نظام کا آغاز ہوا

رپورٹ: سید راشد یزدانی
0
60

دھرتی کے سینے پر پھیلےسینکڑوں کلومیٹر طویل ریلوے لائنوں کے جال، درحقیقت لوگوں کو نئی منزلوں اور ترقی کی جانب لے کر جانے کا اہم ذریعہ ہیں اور اسی نےگزشتہ 2 صدیوں کےدوران نقل و حمل کے شعبے میں انقلاب برپا کیا ہے۔

انسانی ترقی کی اس اہم کڑی کا آغاز 15 ستمبر 1830 کو انگلینڈ سے ہوا جہاں انگلینڈ کے دو اہم شہروں لیورپول اور مانچسٹر کو ملانےکیلئے 56 کلومیٹر طویل ٹریک بچھایا گیا ۔ جس کا مقصد لیورپول کی بندرگاہ سے کاٹن کو مانچسٹر کی فیکٹریوں تک پہنچانا تھا ۔
لیورپول روڈ اسٹیشن سے جارج اسٹیفن سن کے ڈیزائن کردہ بھاپ سے چلنے والے انجن سے سامان اور مسافروں کی آمدورفت کا آغاز ہوا اور اسی لئے لیورپول روڈ اسٹیشن کو ریلوے کی جائے پیدائش کہا جاتا ہے۔

ابتدائی طور پر دونوں شہروں کے درمیان چلنے والی اس ٹرین کی رفتار 27 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود تھی تاہم یہ رفتار دیگر ذرائع آمدورفت سے بہت زیادہ تھی کیونکہ اُس وقت لیورپول سے مانچسٹر پہنچنے کیلئے 6 سے 8 گھنٹے صرف ہوتے تھے جبکہ ٹرین سے یہ فاصلہ کم ہو کر 2 گھنٹے تک محدود ہوگیا تھا ۔

یہ دنیا کی پہلی انٹر سٹی مسافر ریلوے بھی ہے جس میں تمام خدمات کو ٹائم ٹیبل کے مطابق ترتیب دیا گیا تھا جبکہ بھاپ انجن کی ایجاد سے پہلے ، زیادہ تر ٹرینیں جانوروں کی مدد سے چلتی تھیں اور یہ کوئلے سمیت دیگر کم وزن اشیا کو تھوڑے فاصلے تک لے جانے کے لئے استعمال ہوتی تھیں۔

اس ریل منصوبے نے برطانیہ میں صنعتی انقلاب برپا کردیا جبکہ وقت گزرنے کےساتھ ساتھ دونوں شہروں کےدرمیان لوگوں کی آمدورفت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔

لیورپول روڑ ریلوے اسٹیشن کو 1975 میں بند کر دیا گیا لیکن اس سے پہلے یہ تقریباً 160سال تک کام کرتا رہا ، آج یہ اسٹیشن مانچسٹر میں میوزیم آف سائنس اینڈ انڈسٹری کے طور پر کام کرتا ہے اور برطانیہ میں ریلوے انڈسٹری کی تاریخ اور صنعتی انقلاب میں مانچسٹر کے کلیدی کردار کو اجاگر کرتا ہے۔

Leave a reply