مریم نواز شریف کا اسکلز ڈویلپمنٹ انیشیٹیو کی افتتاحی تقریب سے خطاب

0
71

پاکستان ٹوڈے: وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کالج کی بچیوں کے ہمراہ پروگرام کا ڈیجیٹل افتتاح کیا

تفصیلات کے مطابق مجھے آج یہاں آ کر بہت خوشی ہوئی ہے, آج چیف منسٹر اسکلز ڈویلپمنٹ انیشیٹیو کا افتتاح کر دیا ہے،چیئرمین ٹیوٹا اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے, 1000 منتخب طلبا میں سے سے 400 طالبات ہیں، ان شعبہ جات میں بھی خواتین کا آگے آنا خوش آئند ہے۔

مجھے میٹنگ میں پتہ چلا کہ ٹیوٹا انتہائی فرسودہ نظام پر چلا رہا تھا اور اس کے کورسز بھی پرانے تھے، ہم نے جاب مارکیٹ اور مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق کورسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ 100 فیصد مفت کورس ہے، ہم 4 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار طلبہ کو کورسز کروائیں گے، پہلے ہوتا تھا کہ یا کو کورسز فرسودہ ہوتے تھے یا مارکیٹ میں ان کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔

اب میں نے کہا ہے کہ ایسے کورسز ہوں کہ وہ مکمل ہونے سےپہلے بچوں کے پاس جابز ہوں، میں مختلف ممالک کے سفرا سے بھی یہی پوچھتی ہوں کہ ان کے ممالک میں کون سےکورسز والی افرادی قوت کی ضرورت ہے۔

ہم ایک سال میں پہلی آئی ٹی سٹی شروع کرنے جا رہے ہیں، ٹیوٹا میں جدید کورسز کروانے کے لیے دنیا بھر سے یا نجی شعبے سے ماہرین بلانے کی ہدایت کر دی ہے، مجھے خوشی ہے کہ یہ کورسز 16 مختلف شہروں میں کروائے جا رہے ہیں۔

لوگ دعوے کرتے ہیں کہ ہم 5 پانچ سال میں یہ کرینگے، ہم نے پروگرام پہلے شروع کیا اور افتتاح بعد میں کیا، مسلم لیگ ن نے بچوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے، غلیلیں نہیں دیں، نہ ہی ہم نے بچوں کو اپنے سکیورٹی اداروں پر حملہ کرنا سکھایا۔

جناح ہاوس کے دورے کے موقع پر میرا دل خون کے آنسو رو رہا تھا، مسلم لیگ ن نے وظائف، تعلیمی ادارے دئیے، ہم طلبہ کو الیکٹرک اور پٹرول بائیکس دے رہے ہیں ،لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج صاحب نے وہ منصوبہ روک دیا ہے حالانکہ کیس کوئی اور چل رہا تھا۔

جب بچوں کے ہاتھ میں پٹرول پمپ دئیے جاتے تھے تو اس وقت کوئی عدالت حرکت میں نہیں آتی تھی، فیلڈ ہسپتال کے افتتاح کے لئے گئی تو ایک گھر میں مجھے ایک بچے نے سائیکل لے کر دینے کا مطالبہ کیا، اب وہ بچہ باقاعدگی سے سکول جاتا ہے اور لڑکیوں کے سکول نہیں جاتا، میں نے ایک بچی کو سکوٹی لے کر دی۔

جنہوں نے لڑکیوں کے سکول و کالج کے باہر جانا ہے تو وہ چلا ہی جائے گا، تھوڑی سی معلومات ہونی چاہیئں کہ الیکٹرک موٹر سائیکل پر ون ویلنگ نہیں ہوتی، یہ روکتے ہیں تو عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو روکتے ہین، عدلیہ ایگزیکٹیو کے کام مین مداخلت کرینگے تو ملک کیسے چلے گا۔

جج صاحب اس پر نظرثانی کریں،ہم لیپ ٹاپ پروگرام بھی دوبارہ شروع کرنے جا رہے ہیں، میں چاہوں کہ آپ دل لگا کر پڑھیں اور ملک کا مستقبل بنیں، آپ کو اس کے لئے جس چیز کی بھی ضرورت ہو گی، میں حاضر کر دوں گی۔

Leave a reply