ملٹری ٹرائل کیلئےآزادانہ فورم کیوں نہیں ہے؟عدالت کاسوال

0
35

فوجی عدالتوں میں سویلینزکےٹرائل کےکیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیاکہ ملٹری ٹرائل کےلیے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے؟
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں7رکنی آئینی بینچ نےفوجی عدالتوں میں سویلینز کاٹرائل کالعدم قرار دینے کےخلاف کیس کی سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی مظہر بنچ میں شامل تھے، اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ ہیں۔وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث نےدلائل دیتےہوئے کہاکہ جرم ڈیفنس آف پاکستان یا سروس ڈیفنس آف پاکستان سے متعلقہ ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔
جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسارکیاکہ ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف کیا ہے؟
جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں آتے ہیں، ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو ریلویز اسٹیشنز بھی اس کی تعریف میں آتے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کراچی میں 6 سے7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو۔
جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ بہت سے کینٹ کے علاقوں میں شاپنگ مال اور دیگر تجارتی سرگرمیاں ہوتی ہیں، ایسی جگہوں پر بغیر اجازت نامے کے داخلہ نہیں ہوسکتا، اگر کوئی اس کے باوجود وہاں جانے کی کوشش کرے تو کیا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا؟
جسٹس حسن رضوی نے کہا ہم سپریم کورٹ کے 5 سے 6 ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائیڈ نہیں۔جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
جسٹس مندوخیل نے مزید کہا کہ پاکستان میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ تو شروع سے موجود ہے،کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں، اس لیے کیسز جاتے ہیں، عام عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں چلتے؟ اس سے اختلاف نہیں کہ آرمی ایکٹ درست قانون ہے۔
جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ ملٹری ٹرائل کےلیے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے؟
وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث نےکہاکہ آئین کہتا ہے ملٹری ٹرائل کو بنیادی حقوق کے تناظر میں نہیں جانچا جا سکتا۔
عدالت نےکیس کی مزیدسماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی۔

Leave a reply