ملٹری کورٹس میں سویلینز کاٹرائل:عدالت نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرمان کی رپورٹ طلب کرلی
ملٹری کورٹس میں سویلینز کےٹرائل کےکیس میں سپریم کورٹ نےپنجاب حکومت سے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرمان کی رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ کےجسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ نے سویلنیز کےفوجی عدالتوں میں ٹرائل کےفیصلےکےخلاف اپیل پرسماعت کی۔آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔حکومت کی جانب سےوکیل خواجہ حارث پیش ہوئےجبکہ حفیظ اللہ نیازی بھی عدالت پہنچے۔
سماعت کے دوران حفیظ اللہ نیازی بھی روسٹم پر آئے اور انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ عام قیدیوں جیسا سلوک نہیں ہو رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو سلوک فوجی تحویل میں تھا، وہی سلوک اب بھی جاری ہے۔
عدالت نے پنجاب حکومت سے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرمان کے بارے میں رپورٹ طلب کی اور کہا کہ یہ بتایا جائے کہ جیل منتقل ہونے والوں کے ساتھ جیل مینول کے مطابق سلوک ہو رہا ہے یا نہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ نے بھی حکم دیا تھا کہ سلوک جیل مینول کے مطابق ہونا چاہیے، لیکن پنجاب اور وفاقی حکومت عدالتی حکم کو نہیں مان رہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ موجودہ کیس میں متاثرہ فریق اور اپیل دائر کرنے والا کون ہے؟
خواجہ حارث نے کہاکہ اپیل وزارت دفاع کی جانب سے دائر کی گئی۔
وران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ وزارت دفاع ایگزیکٹو ادارہ ہے،ایگزیکٹو کیخلاف اگر کوئی جرم ہو تو کیا خود جج بن کر فیصلہ کر سکتا ہے؟آئین میں اختیارات کی تقسیم بالکل واضح ہے، آئین واضح ہے کہ ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کر سکتا،فوجی عدالتوں کے کیس میں یہ بنیادی آئینی سوال ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے جواب میں کہاکہ کوئی اور فورم دستیاب نہ ہو تو ایگزیکٹو فیصلہ کر سکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ قانون میں انسداد دہشتگردی عدالتوں کا فورم موجود ہے۔ قانونی فورم کے ہوتے ہوئے ایگزیکٹو خود کیسے جج بن سکتا ہے؟
وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہاکہ آپ کی بات درست ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آرمی ایکٹ کو صرف مسلح افواج کے ممبران تک محدود کیا گیا۔
وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ ایسا نہیں ہے، سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دیا فوج کے ماتحت سویلینز کاکورٹ مارشل ہوسکتا ہے، آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز تک محدود نہیں،اس میں مختلف دیگر کیٹیگریز شامل ہیں،میں آگے چل کراس طرف بھی آؤں گا۔
بعدازاں سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
آئینی بینچ نے کل کے لیے مقرر دیگر تمام مقدمات منسوخ کر دیے ہیں اور صرف فوجی عدالتوں کا کیس سنا جائے گا۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔