موسمیاتی تبدیلیاں اور جنگلات

انوار ہاشمی
0
33

اس وقت پورا کرہ ارض سخت ترین موسمی تبدیلیوں کی زد میں ہے، اس خطہ زمین پر اوسط پچیس فیصد جنگلات کا موجود ہونا ضروی ہے، لیکن گرین ایریا کے عدم توازن کی وجہ سے زمین کے کئی حصے سخت سردی، کئی حصے شدید گرمی اور کئی حصے بدترین آلودگی کا شکار ہیں، عدم توازن کی وجہ سے کئی خطوں کو بارشوں اور سیلاب کا سامنا ہے تو کئی خطوں کو خشک سالی اور پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
گرین عدم توازن کیا؟ بنیادی طورپر ہر ملک جہاں انسانوں کی آبادی ہے وہاں کم از کم اوسط پچیس فیصد رقبے پر جنگلات یا درخت اس ترتیب سے ہوں کہ وہ انسانی آبادی والے علاقوں میں تقسیم ہوں۔ لیکن بعض ممالک میں جنگلات کا تناسب ضرورت سے زیادہ ہے لیکن وہ اس ملک کے ایک محدود حصے میں اگے ہوئے ہیں۔
ان دنوں جنوبی ایشیا کے ممالک پاکستان اور بھارت کو بدترین ماحولیاتی آلودگی ’’ سموگ‘‘۔ کا سامنا ہے۔ اس خطے کے بعض شہروں میں آلودگی کا انڈکس تاریخ کی بلند ترین سطح ایک ہزار، گیارہ سو، اور بارہ سو اے کیو آئی تک پہنچ جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف انسانی صحت، انسانی جانیں خطرات کی زد میں ہیں، بلکہ نبادات اور چرند پرند بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
عالمی ریسرچ اداروں کی نشاندہی کے باوجود دنیا کے بیشتر ممالک گرین عدم توازن کو دور نہیں کرپائے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال پندرہ ارب درخت کاٹے جاتے ہیں اور صرف پانچ ارب درخت لگائے جاتے ہیں۔
گرین ایریا کے عدم توازن کیا ثبوت یہ ہے کہ دنیا کے دس ممالک میں مجموعی طور پر 2 کروڑ 69 لاکھ مربع کلومیٹر پر جنگلات ہیں جبکہ باقی دنیا کے جنگلات کا مجموعی رقبہ ایک کروڑ 30 لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ یہ شدید عدم توازن دنیا بھر میں ماحول کے حوالے سے انتہائی خطرناک ہے۔
پاکستان میں عدم توازن تو دور کی بات ہے، یہاں تو زمین اور انسانی آبادی کی ضرورت سے کئی گنا کم درخت موجود ہیں۔ پاکستان میں صرف چار اعشاریہ آٹھ فیصد رقبے پر جنگلات موجود ہیں جبکہ اسکے مقابلے میں پڑوسی ملک بھارت میں چوبیس اعشاریہ تین فیصد رقبے پر جنگلات موجود ہیں۔ یہ شرح اگرچہ بھارت میں رقبے کے لحاظ سے اوسط ضرورت پوری کرتی ہے، مگر عدم توازن کے باعث کئی بڑے شہری گرین ایریا سے محروم ہیں۔
جنگلات کے رقبے کے لحاظ سے دنیا کے دس ممالک میں روس بیاسی لاکھ مربع کلومیٹر کے ساتھ پہلے، انچاس لاکھ مربع کلومیٹرکے ساتھ برازیل دوسرے، پینتیس لاکھ مربع کلومیٹر کے ساتھ کینڈا تیسرے، اکتیس لاکھ مربع کلومیٹر کے ساتھ امریکہ چوتھے اور اکیس لاکھ مربع کلومیٹر کے لحاظ سے چین پانچویں نمبر پر ہے۔ اسکے بعد کانگو، آسٹریلیا،انڈونیشیا،پیرو کا نمبر آتا ہے۔ جبکہ آبادی کے لحاظ سے جنگلات کی شرح میں کئی ممالک ستانوے فیصد، ترانوے فیصدر، اکانوے فیصد کی ترتیب سے ٹاپ ممالک میں شامل ہیں، جبکہ پاکستان، یو اے ای، افغانستان، سعودی عرب اور مصر آخری پانچ نمبروں پر ہیں۔
دنیا میں آبادی اور کرہ ارض کے لحاظ سے اکتیس فیصد رقبے پر جنگلات موجود ہیں۔
پاکستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے شجر کاری مہم کے نام پر تشہیر ، پودوں کی خریداری، اور محکمہ پر اربوں روپے خرچ کردیا جاتا ہے، مگر جنگلات کم سے کم ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان میں ٹمبر مافیا کی جڑیں اتنی مضبوط ہیں کہ درختوں کو جڑوں سے اکھاڑتے جارہے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ہاوسنگ سکیموں کو جنگلات ختم کرکے کالونیاں بنانے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے شہروں میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ ایک چیلنج بن کر سامنے آگئے ہیں۔

Leave a reply