ٹریفک کے مسائل، لاہور کا حسن ماند پڑنے لگا

0
35

رپورٹ: عریش آفتاب
ایک کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ آبادی والے پاکستان کے دوسرے بڑے اور خوبصورت شہر لاہور کے حسن کو ٹریفک کا دباو نہ صرف بدنما کررہا ہے، بلکہ حادثات اور ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہا ہے ۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ترقی،خوبصورتی،اعلٰی تعلیم، کاروبار اور روزگار کے مواقع خود اس شہر کےلئے مسائل کا سبب بن جائیں گے، یہ کسی نے سوچا ہی نہیں تھا۔۔۔۔۔۔شہر کی ان خوبیوں کی وجہ سے نہ صرف ملک کے دیگر علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد اس شہر میں تیزی سے مقیم ہونے لگی، بلکہ ہر روز لاکھوں افراد روزگار، تعلیم، کاروبار اور سیروسیاحت کےلئے اس شہر میں داخل ہونے لگے۔۔۔اس تیز آمد ورفت سے شہر کی ٹریفک میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور پھر مسائل نے جنم لینا شروع کردیا۔ جتنی تیزی سے مسائل میں اضافہ ہوا، اتنی تیزی سے انکے سدباب کےلئے لائحہ عمل طے نہیں کیا گیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال 2023 میں لاہور میں ٹریفک حادثات کی تعداد 91ہزار 418 رہی،جن میں 413 افراد جان کی بازی ہار گئے ، لاہور میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 258ٹریفک حادثات ہوئے ، زیادہ حادثات موٹرسائیکل کے ہوئے جن کی تعداد 67 ہزار 508رہی جبکہ گاڑی کے 11 ہزار 608، رکشے کے 5ہزار 923حادثات ہوئے ۔
ڈی جی ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل حادثات کی بڑی وجہ تیز رفتاری ہے جبکہ اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنا ہے۔
موٹر رجسٹریشن اتھارٹی کے ڈیٹا کے مطابق صرف لاہور میں ہی 62 لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔جن میں 42 لاکھ موٹر سائیکلیں شامل ہیں۔ جبکہ ہرروزلاکھوں گاڑیاں شہر میں داخل ہوکر اس دباو میں مزید اضافہ کرتی ہیں۔
ٹرانسپورٹ کی تعداد میں اضافہ اور فٹنس کے بغیر سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور رکشوں کے دھوئیں کے باعث ہر سال لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پہلے اور دوسرے درجے پر رہتا ہے۔ جو انسانی جانوں کےلئے زہر ثابت ہورہا ہے۔
کسی بھی بڑے شہر کے ماحول کو پرامن اور خوشگوار رکھنے کےلئے ٹاون پلینرز کی حکمت عملی کا کمال ہوتا ہے۔ اگر لاہور کےلئے اب بھی زندہ دلوں کے شہر کا ٹائٹل برقرار رکھنا ہے تو جدید طرز پر عالمی معیار کے مطابق ٹریفک پلان تیار کرنا ہوگا۔

 

Leave a reply