کیاسٹار لنک کی انٹرنیٹ سروس پاکستانی صارفین کی پریشانی دور کرپائے گی؟

0
50

ایلن مسک کی ’’ سٹارلنک‘‘ پاکستان لینڈنگ کےلئے تیار،کروڑوں گھریلو اور کمرشل صارفین سٹارلنک کی سروسز کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔امریکہ کے معروف بزنس مین ایلن مسک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی ’’سٹار لنک‘‘ کے ان دنوں پاکستان میں چرچے ہیں۔
پاکستان کے کروڑوں صارفین جو گزشتہ چند سال سے انٹرنیٹ سروسز کے بار بار تعطل یا کم سپیڈ فراہمی کی وجہ سے شدید ذہنی کوفت کا شکار ہیں، انہیں ایلن مسک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی سٹارلنک کی پاکستان میں رجسٹریشن پر ایک امید پیدا ہوئی، کیونکہ معاشی بحران کے شکار اس ملک میں گزشتہ ایک دہائی سے لوگوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن بزنس اور سوشل میڈیا بزنس سے روزگار کے غیرمعمولی مواقع ملے۔
تاہم سروسز کی معطلی سے نہ صرف لاکھوں نوجوان لڑکے لڑکیوں کا روزگار داو پر لگ گیا، آن لائن بزنس تباہ ہوگئے، بلکہ پاکستان کو زرمبادلہ کا خسارہ بھی برداشت کرنا پڑا۔انٹرنیٹ کی بندش پر کبھی سمندر میں فائبر تار کٹ جانے اور مرمت کرنے کا جواز پیش کیا جاتا، تو کبھی سیکورٹی صورتحال کےلئے انٹرنیٹ کی بندش کردی جاتی۔ گزشتہ چند سالوں سے سوشل میڈیا صارفین سیاسی صورتحال کو بھی اس بندش کی ایک وجہ قرار دیتے ہیں۔اس لئے صارفین کو ضرورت تھی ایک ایسی انٹرنیٹ سروس کی جس کے بند ہونے یا کم سپیڈ ہونے کا خدشہ نہ ہو۔
یہ سٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ ہے کیا اور کیسے کام کرتا ہے؟:
سٹار لنک ’’ اسپیس ایکس‘‘ کا پراجیکٹ ہے جو سیٹلائٹ بیسڈ انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے۔ یہ پاکستان کے تمام علاقوں میں یہاں تک کہ جہاں ٹیلی کام انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے وہاں بھی بغیر تعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرسکتا ہے۔ سٹار لنک اس وقت دنیا بھر میں 50Mbps سے 250Mbps تک انٹرنیٹ سپیڈ فراہم کررہا ہے۔ مستقبل میں اسے جی بی پی ایس سپیڈ تک بڑھایا جائے گا جو فائبر انٹرنیٹ سے کہیں زیادہ سپیڈ ہے۔
سٹارلنک کمپنی کا سیٹلائٹ سسٹم زمین کے کم مدار میں موجود ہےجو دنیاکے کونے کونے میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، حتٰی کے سمندر کے اندر اور فضائی سفر کے دوران بھی سروس معطل نہیں ہوتی۔
اتنی آئیڈیل سروس کے ماہانہ چارجز کیا ہوں گے؟:
پاکستانی صارفین جو ہر وقت اپنے موبائل پر سستے انٹرنیٹ پیکیج کی تلاش میں رہتے ہیں، کیا وہ اس سروس کو افورڈ کرسکیں گے؟
سٹار لنک انٹرنیٹ اب تک امریکہ اور یورپ میں جس قیمت پر اپنی سروس فراہم کررہی ہے، اگر اس حساب سے پاکستانی روپوں میں دیکھا جائے تو گھریلوصارفین کےلئے 50Mbpsسے 250Mbps کے چارجز 35 ہزار ماہانہ کے لگ بھگ ہوں گے۔ جبکہ اس پیکج کے ساتھ ڈیوائس کی قیمت1 لاکھ 10 ہزار روپے ہوگی جو صرف ایک بار ادا کرنی ہوگی۔
بزنس پیکیج کے ماہانہ چارجز100Mbps سے 500Mbps سپیڈ کے ساتھ 95 ہزار ماہانہ ہوں گے۔ اور اس پیکیج کے ڈیوائس کی قیمت 2لاکھ 20ہزار ہوگی جو صرف ایک بار ادا کرنا ہوگی۔
موبلٹی پیکج کے ماہانہ چارجز لگ بھگ 50 ہزار پاکستانی روپے ہوں گے جس کے بدلے صارفین 50 Mbps سے 250 Mbps انٹرنیٹ سپیڈ سے لطف اندوز ہوسکیں گے ۔ تاہم اس بات کا قوی امکان ہے کہ پاکستانی صارفین کو یہ پیکیج مناسب داموں مل سکتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال میں انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے پاکستانی صارفین کو ایک ارب باسٹھ کروڑ ڈالر نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان میں ایلون مسک کی کمپنی سٹار لنک کے بارے میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ شاید یہ موجودہ حکومت کے دور میں رجسٹرڈ ہوئی ہے، لیکن سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق ایلن مسک کی کمپنی جون 2021 میں پاکستان میں رجسٹرڈ ہوچکی تھی اور اسکا رجسٹریشن نمبر 0176324 درج ہے۔ اور دوہزار اکیس میں سٹارلنک کا وفد پاکستانی حکام سے ملاقات کرچکا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ایلن مسک کی یہ کمپنی فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) کے پاس 17 فروری 2022 کو رجسٹر ہوئی اور اس کمپنی نے خود کو سیلز ٹیکس کے لیے 23 فروری 2022 کو رجسٹر کروایا۔
ایف بی آر میں یہ کمپنی اس وقت ایکٹو فائلنگ سٹیٹس کے ساتھ موجود ہے اور اس کا رجسٹریشن نمبر 4491086 ہے۔لیکن ابھی اس کمپنی کو انٹرنیٹ سروسز کی لینڈنگ کےلئے لائسنس کے پراسیس سے گزرنا ہے اور سیٹلائٹ سیکورٹی کے امور کو بھی کلیئر کرنا ہے۔ گزشتہ دوسال سے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ سے مشاورت کی جا رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’سٹار لنک کی پاکستان میں سروس فراہمی کی رجسٹریشن کا معاملہ اب پاکستان کی نیشنل سپیس ایجنسی اتھارٹی (سپارکو) کے پاس ہے، جہاں اس کے تکنیکی پہلوؤں کو دیکھا جا رہا ہے۔
سٹار لنک کی سروسز کا بے صبری سے انتظار کرنے والے صارفین کو ابھی مزید صبر سے انتظار کرنا ہوگا۔کیونکہ سٹار لنک بھی لائسنس اسی صورت میں لے گی جب اسکی سروسز کو دنیا کے دیگر ممالک کی طرح بلاتعطل رکھنے کی ضمانت فراہم کی جائے گی، کیونکہ صارفین کو یہ خدشات ہیں کہ جو حکومت پہلے ہی فائروال جیسے ہتھیار استعمال کررہی ہے۔کیا وہ اتنا حوصلہ کرپائے گی کہ نہ رکنے والی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس کو لینڈنگ رائٹس آسانی سے دے سکے۔
لیکن اس وقت جب دنیا آئی ٹی اور اے آئی کے دور میں تیزی سے داخل ہوکر معیشت میں اربوں کھربوں ڈالر کا اضافہ کررہی ہے۔پاکستان نے اگر سٹار لنک جیسی کمپنی کی سروسز کا موقع کھو دیا تو تیز ترین ترقی میں اس ملک کو مزید ایک سو سال پیچھےجانا ہوگا۔تاہم امید کی کرن زندہ رہنی چاہئے۔

Leave a reply