اب کسی کا بیانیہ نہیں چلےگاریاست پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں،ایک ذہنی مریض نیشنل سیکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

0
7

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا ہےکہ اب کسی کا بیانیہ نہیں چلےگاریاست پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں،ایک ذہنی مریض نیشنل سیکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کاپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، چیف آف ڈیفنس فورسز کے ہیڈ کوارٹر کا آغاز ہو چکا ہے،چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹر کی بہت عرصے سے ضرورت تھی۔چیف آف ڈیفنس فورسزہیڈکوارٹرجنگی معاملات پرمکمل آگاہی فراہم کریگا، چیف آف ڈیفنس فورسزہیڈکوارٹر وار فیئر میں کامیابی حاصل کرنے کیلئےہے۔
ترجمان پاک فوج کا مزیدکہناتھاکہ پریس کانفرنس کامقصداندرونی سلامتی کولاحق خطرات سےآگاہ کرناہے ،وارفیئرکاکریکٹرچینج ہواہے،ریاست پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں ،ان کابیانیہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکاہے،اب سیاست ختم ہوچکی ہے،کوئی ابہام نہیں ہوناچاہیے،گھبراہٹ اتنی بڑھ چکی ہےکہ وہ سمجھتا ہےمیں نہیں توکچھ نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکاکہناتھاکہ اب سیاست ختم ہوچکی اسکابیانیہ نیشنل سیکیورٹی کوتھریٹ پہنچارہا ہے، بغیرکسی ابہام کےہم کلیئرکرناچاہتےہیں اب کوئی بیانیہ نہیں چلےگا،ہم پاکستان کی آرمڈفورسزہیں ،ہم کسی علاقے،لسانیت ،مذہبی جھکاؤ،سیاسی سوچ یامکتب فکرکی نمائندگی نہیں کرتے،ہم میں پاکستان کےہر علاقے،مسلک ،زبان اورسوچ کےلوگ موجودہوتےہیں،ہم کسی سیاسی جماعت کاایجنڈالیکرنہیں چلتےہیں،ہم کسی مڈل کلاس،غریب طبقےیاامیروں کاایجنڈالیکرنہیں چلتے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کامزیدکہناتھاکہ آپ کی شعبدہ بازی کاوقت ختم ہوگیا،اگرکوئی اپنی ذات ،مائنڈسیٹ کیلئےفوج پرحملےکرتاہےتوچھوڑانہیں جائے گا،ہم تمام سیاسی جماعتوں اورسیاسی شخصیات کااحترام کرتےہیں،مگرآپ اپنی سیاست کوپاک فوج سےدوررکھیں،افواج پاکستان اورعوام کےدرمیان کسی کودراڑڈالنےکی اجازت نہیں، ریاست پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں، اس کی ذا ت اور خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہے وہ کہتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں، اب سیاست ختم ہوچکی ہے، وہ شخص اب نیشنل سکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے اور بیرونی عناصر کےساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی مسلح افواج ہیں اور کسی سیاسی سوچ کے عکاس نہیں ہیں، اگرکوئی شخص اپنی سوچ کےتحت پاکستان کی فوج پر حملہ آور ہوتا ہے تو ہم بھی جواب دیں گے، ہم پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ کا احترام کرتے ہیں مگر فوج کو اپنی سیاست سے دور رکھیں، کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پاکستان کی افواج اور عوام کے بیچ دراڑیں ڈالے۔
ان کا کہنا تھا ہم ایلیٹ کلاس سے نہیں آتے، ہم مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس سے آتے ہیں، کوئی آرمڈ فورسز یا اس کی لیڈرشپ پر حملہ کرتا ہے تو ہم یہ برداشت نہیں کریں گے، ہم تمام سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتوں کی عزت کرتے ہیں، آپ اپنی سیاست کریں اور فوج کو اس سے دور رکھیں۔ اس فوج کے بارے میں کسی کی تعمیری رائے یا آبزرویشن ہو سکتی ہے، فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو اپنی فوج یا اس کی لیڈرشپ پرحملہ کرتا ہے تو کیا وہ کسی اور فوج کے لیے جگہ پیدا کرنا چاہتا ہے، اس شخص سے جب کوئی ملےتو یہ ریاست پاکستان اور فوج کے خلاف بیانیہ دیتا ہے، یہ شخص آئین و قانون اور رولز کو بالائے طاق رکھ کر یہ بیانیہ دیتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری یہی فوج خوارجی دہشتگردوں اور عوام کے درمیان کھڑی ہے، ہر ملک میں ایک فوج ہوتی ہے، یہ کون سا آئین و قانون ہے جس کےتحت آپ ایک مجرم سے ملتے ہیں، آپ ایک مجرم سے ملتے ہیں اور وہ فوج اور اس کی لیڈرشپ کے خلاف بیانیہ بناتا ہے، پہلے بیانیہ بناتا ہے کہ ترسیلات زر بند کردیں تاکہ پاکستان ڈیفالت کرجائے، پھر کہتا ہےاس لیڈرشپ کو ٹارگٹ کریں جوبنیان مرصوص میں 8 گنا زیادہ مضبوط فوج کے سامنے کھڑی ہوئی، ان کی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ بیانیہ کہاں سے چلتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کامزیدکہناتھا کہ آرٹیکل 19 کے تحت آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر اس کی بھی کچھ قدغنیں ہیں، آرٹیکل 19 آپ کو ملک، ریاست اور قومی سلامتی کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اصل بیانیہ اس ذہنی مریض نے ٹویٹ کرکے دیا، بھارتی میڈیا بھی پھر ان ٹوئٹس اور بیانیے کو چلاتا ہے، ناصرف سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلکہ بھارتی میڈیا بھی ان کو چلاتا ہے، عظمیٰ خان بھارتی میڈیا پر بیٹھ کر پی ٹی آئی کو حملہ کرنے کا کہہ رہی ہیں، کتنی خوشی کے ساتھ انڈین میڈیا آپ کے آرمی چیف بارے خبریں بیان کررہاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پر انڈین میڈیا بھی دیکھیں کیسے جمپ کرتا ہے، پھر ٹرول اکاؤنٹ آجاتے ہیں جو سارے باہر بیٹھے ہیں، ایک ترتیب اور تواتر کے ساتھ ٹویٹ کے بعد اکاونٹس آتے ہیں، کچھ باہر کے اکاؤنٹس بھی اس میں شامل ہوجاتے ہیں۔ افغان سوشل میڈیا بھی پیچھے نہیں رہتا، وہ بھی لگا ہوا ہے، اس کے بعد اس کو انٹرنیشنل میڈیا بھی آجاتا ہے ، دو تین دن پرانی ایک اور مثال دیتا ہوں، وہ کہتا ہے کہ میری پارٹی کا جو بندہ این ڈی یو میں گیا وہ غدار ہے، اس کی منطق پر جائیں تو وہ کہہ رہا ہے کہ جو آئی ایس پی آر جائے وہ غدار ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا تم ہو کون اور کس کی زبان بول رہے ہو ، تم سمجھتے ہو کیا اپنے آپ کو؟ ذہنی مرض کی بیماری کی علامات آپ نے پہلے بھی دیکھی تھیں، اس نے پہلے 9 مئی کو جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کرایا؟ یہ سمجھتا ہے پاک فوج میں جو بندہ ہے وہ غدار ہے، وہ سمجھتا ہے کہ اس کو سارا علم ہے اور باقی سب غلط ہے، اس کی سیاست کی تعریف یہ کہ اگر میں اقتدار میں ہوں تو جمہوریت نہیں توآمریت ہے، تم کچھ لوگوں کو کچھ وقت کے لیے بیوقوف بنا سکتے ہو، ٹویٹ میں شیخ مجیب الرحمان کی بار بار مثالیں دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا چیف آف ڈیفنس فورسز کی نوٹیفکیشن پر پروپیگنڈا کیا گیا، سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن پر جھوٹ کا ایک سیلاب تھا، کیا یہ آزادی اظہار رائے ہے؟ یہ کونسی سیاست ہے، اصل ایشوز پر کوئی بات کریں ، فوج کی ایک ایک خبر کو لے کر پروپیگنڈا کیا گیا، پتہ نہیں کہاں سے ان کے ذہنوں میں خیالات آتے ہیں۔ اس ریاست کے علاوہ نہ ہماری کوئی پہچان ہے نہ اوقات، نہ سیاست ہے، اس میں ایک بہت بڑا اکنامک انٹرسٹ ہے، جو پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسز کے خلاف کھڑا ہوگا تو یہ حملہ کرادیں گے، کوئی یہ بات نا کرے کہ تم 12، 13 سال سے حکومت کر رہے ہو، گورننس کہاں ہے۔

Leave a reply