ٹیکس ہدف کامشن:حکومت نان فائلرزکےخلاف ان ایکشن

0
33

حکومت نان فائلرزکےخلاف ان ایکشن، حکومت نے موجودہ فائلرز اور نان کمپلائنٹ شہریوں سے مزید ریونیو حاصل کرنے کے لیے بڑے صنعت کاروں کی حمایت حاصل کرلی ہے۔
ٹیکس ہدف کوبڑھانےکےلئےحکومت نےنان فائلرزکےخلاف کارروائی کرنےکافیصلہ کرلیا،جس کےلئے حکومت نےبڑےصنعت کاروں کی حمایت حاصل کرلی۔
انکم ٹیکس ریٹرنز ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے ایف بی آر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی درمیانی آمدنی والے گروپ کے ٹیکس دہندگان کا 94 فیصد تعمیل کر رہا ہے جبکہ امیر ترین ایک فیصد پاکستانیوں کے درمیان تعمیل کی شرح 29 فیصد ہے۔ حکومت سمجھتی ہے کہ ٹیکس ریٹرنز فائلرز کے گرد مزید گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت ٹیکس قوانین سےنان فائلرزاورفائلرزکی تعریفیں ختم کردےگی اور انکم ٹیکس آرڈیننس سے شیڈول 10 کو بھی ختم کر دے گی۔ یہ شیڈول نان فائلرز کے لیے کئی ٹرانزیکشنز میں ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح دو گنا کر دیتا ہے۔
ملک کےبڑےصنعت کاروں ،تاجروں اورکارپوریٹ سیکٹرکےنمائندوں اورتیزی سے حرکت کرنے والی کنزیومر گڈز کمپنیوں نے حکومت کے نئے ٹیکس پلان کی حمایت کردی ہے۔حکومت کےنئےپلان کےمطابق فائلرزکومکمل طورپر قابو میں لانے اور نان فائلرز کو سزا دینے کو شامل کیا گیا ہے۔ صنعتکاروں اور بزنس مینوں کے ساتھ ملاقات میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے شرکا کو بتایا کہ اب حکومت نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے جارہی ہے اس سے مخصوص حد سے زیادہ کیش نکلوانے کے لیے چیک کا استعمال روک دیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر کاکہناتھاکہ بتدریج نان فائلرز کی 15 قسم کی ٹرانزیکشنز پر پابندی لگائی جائے گی، چیک کے ذریعے کیش نکالنے کی حد بھی 3 کروڑ روپے سالانہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔چیک کے ذریعے کیش نکالنے پر دباؤ بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے ذریعے بینکوں کو معلومات شیئر کی جائے گی۔ ان میں غیر مذہبی مقاصد کا سفر بھی شامل ہوگا۔ حکومت جلد وہ جائیدادیں خریدنا شروع کر دے گی جن کی لاگت ٹیکس ریٹرنز میں مارکیٹ ریٹ سے کم ظاہر کی گئی ہے۔
راشدلنگڑیال کامزیدکہناتھاکہ گزشتہ سال 1.33 ٹریلین روپے ود ہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگیاں ہوئیں۔ 423ارب روپے کا دعوی ان کی جانب سے نہیں کیا گیا جو نان فائلر تھے۔ اس وقت تصوراتی فائلرز بھی اتنا ہی بڑا مسئلہ ہے جتنا نان فائلرز کا مسئلہ ہے۔ ان دونوں مسئلوں کو حل کیے بغیر پاکستان کے ٹیکس کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ 6 لاکھ 70 ہزار افراد پر مشتمل ایک فیصد امیر ترین افراد میں سے صرف 2لاکھ 30ہزار افراد نے اپنے ریٹرنز جمع کرائے اور اپنی درست انکم ظاہر کی۔

Leave a reply