
وزیراعظم شہبازشریف نےکہاہےکہ سانحہ جعفرایکسپریس پرپوری قوم اشکبارہے،دہشت گردی کے ناسورنےایک بارپھرسراٹھایاہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھاکہ تین روز قبل بولان میں دہشت گردوں نےایک ٹرین جس میں 400سےزائدمسافر سفر کررہےتھےانہیں یرغمال بنایا اور متعدد کو شہید کردیا۔دہشت گردوں نے نہتے پاکستانیوں کوشہیدکیا،ایساواقعہ پاکستان کی تاریخ میں پہلےکبھی رونمانہیں ہوا۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ دہشت گردوں نےرمضان کےتقدس کابھی خیال نہیں کیا، ٹرین میں400سےزائد مسافر تھےجنہیں یرغمال کیاگیا،مسافروں کی جانیں بچاناتھیں اوردہشت گردوں کاخاتمہ کرناتھا،دہشت گردوں سے نمٹنےکیلئےسیکیورٹی فورسزنےکامیاب حکمت عملی اپنائی،آپریشن کےدوران 339مسافروں کو بحفاظت بازیاب کرایاگیا،پاکستان ایسےواقعات کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ضراریونٹ نےمشکل صورتحال میں بہترین کارکردگی دکھائی۔
وزیراعظم کاکہناتھاکہ دہشت گردی کےناسورنےایک بارپھر سراٹھایا ہے،امن کےلئےتمام فریقین کو کردار اداکرناہوگا،طالبان سےدل کارشتہ بتانےوالوں نےطالبان کوچھوڑا،بلوچستان اورکےپی سےدہشت گردی کےمکمل خاتمےتک امن نہیں ہوسکتا،ایک ٹولہ ہےجوملک سےانتشارکاکوئی موقع ہاتھ سےنہیں جانے دیتا،حالیہ واقعہ کےبعدبھی یہ ٹولہ منظم اندازمیں انتشارکو ہوا دے رہاتھا۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ بلوچستان کی ترقی جب تک دوسرے صوبوں کی طرح نہیں ہوگی تب تک پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی، جب تک کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، ملک ترقی نہیں کرسکتا۔سوال یہ ہےکہ جب ملک میں دہشت گردی کا سرکچلا جا چکا تھا، تو پھر دہشت گردوں نے دوبارہ سرکیوں اٹھایا ہے؟ ملک دشمنوں کے بیانیےکو جس طرح ہمارے مشرقی ہمسائے ملک نے چلایا اس پر افسوس ہوتا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کاکہناتھاکہ ماضی میں ایسے طالبان کو بھی رہا کیا گیا جن کے کردار سیاہ تھے، ملک کے لیے جان دینے والوں کے خلا ف ہرزہ سرائی کی جائے، افواج پاکستان کےجوان اور افسر بلوچستان اور کے پی میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، یہ افسر اور جوان قربانیاں دےکر لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں، ہم ان قربانیوں کا احترام نہیں کریں گے تو دنیا اور آخرت میں جوابدہ ہوں گے۔ گھس بیٹھیئے، دوست نما دشمن ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اگر ہم نے دہشت گردوں کا صفایا نہیں کیا تو ملک کی ترقی کے سفر کو بریک لگ جائے گی،ہم اے پی سی بھی کریں گے، بلوچستان کے مسائل پر بات کریں گے۔
اُن کاکہناتھاکہ دہشت گردوں کا ٹولہ ہر وہ حربہ اختیار کرے گا جس سے عوام میں تقسیم پیدا ہو، اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قومی یکجہتی کی ہے، ہم اپنی اپنی سیاست کرتے رہیں گے لیکن دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا، مشاورت اور پوری تیاری کے ساتھ ایک میٹنگ بلاؤں گا۔ میں بلوچستان کسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں آیا، آج بھی ہم ہوش کے ناخن لیں اور ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں، پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے اور ملک کو درپیش چیلنجز پر بات کرے۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
راولپنڈی میں بارش کے بعث دو میچز متاثر ہونے کا خدشہ
مارچ 1, 2024 -
حکمران جماعت ن لیگ کابڑافیصلہ
جولائی 24, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔