شنگھائی تعاون تنظیم کااجلاس،پاکستان کی بڑی کامیابی،بھارت کومنہ کی کھانی پڑی

شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان نے بڑی کامیابی حاصل کرلی جبکہ بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
چین کےمشرقی ساحلی شہر چنگ ڈاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم کااجلاس منعقدہواجس میں پاکستان ،روس،ایران، بیلاروس اور دیگر ممالک کے وزرائے دفاع نے شرکت کی۔ ایس سی او اجلاس ایسے وقت پر ہوا جب مشرق وسطیٰ میں جنگ جاری ہے اور یورپ میں نیٹو ممالک دفاعی اخراجات بڑھانے پر متفق ہو چکے ہیں۔ یہ اجلاس 10 رکنی شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت منعقد ہوا جسے بیجنگ طویل عرصے سے مغرب کی زیر قیادت طاقت کے بلاکس کے مقابلے میں ایک متبادل پلیٹ فارم کے طور پر پیش کرتا آیا ہے۔
چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک ایسے عالمی ماحول میں توازن کی کوشش قرار دیا جو افراتفری اور عدم استحکام کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدی کی بڑی تبدیلیاں تیز ہو رہی ہیں، یک طرفہ پالیسیاں اور تحفظ پسندی بڑھ رہی ہے، جارحانہ، تسلط پسند اور دھونس پر مبنی رویے عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ڈونگ جون نے شرکا پر زور دیا کہ وہ پرامن ترقی کے ماحول کی مشترکہ حفاظت کے لیے زیادہ مؤثر اقدامات کریں۔
اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی جبکہ بھارت کی نمائندگی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کی، دونوں ایک ہی میز پر موجود تھے، تاہم دونوں کے درمیان کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہ ہو سکی۔
وزرائے دفاع کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بھارت پہلگام واقعہ کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام ہوگیا اور مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی وفد اعلامیے میں پاکستان کی مذمت کے لیے منتیں کرتا رہا تاہم رکن ممالک کےوفود نے بھارتی مؤقف کی حمایت سے انکار کردیا، شنگھائی تعاون تنظیم نے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔
اجلاس سےخطاب کرتےہوئے پاکستان کےوزیردفاع خواجہ آصف کاکہناتھاکہ جعفرایکسپریس حملوں کے منصوبہ سازوں، مالی معاونین،سرپرستوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔
اجلاس میں انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے جس سے اجتماعی طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے، تمام ریاستیں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں۔
اُنہوں نے اسرائیل کے ایران پر غیر قانونی اوربلااشتعال حملوں کی شدید مذمت کی اور غزہ میں انسانی بحران اوراسرائیلی بربریت پر گہری تشویش کااظہار کیا، انہوں نے فلسطینی شہریوں پر حملے بند کرنے اورفوری مستقل جنگ بندی پر زور دیا۔
خواجہ آصف کاکہناتھاکہ کشمیر اورفلسطین جیسے دیرینہ تنازعات عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں، مسئلہ کشمیر اورفلسطین کے پرامن حل کے لیے مذاکرات،ثالثی اورسفارتی حکمت عملی اختیار کی جائے، عالمی برادری دیرینہ حل طلب تنازعات مسئلہ کشمیر، فلسطین کا پُرامن حل یقینی بنائے۔
انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان کا ایس سی او میں فعال کردار علاقائی استحکام اور مشترکہ تعاون کے فروغ میں اہم ستون ہے، پاکستان اقوام متحدہ کے منشور، ایس سی او چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کرتا ہے، افغانستان میں پائیدار امن اوراستحکام کو علاقائی خوشحالی اورایس سی اوویژن کے لیے ناگزیر ہے۔
اُن کاکہناتھاکہ خطے کی پائیدار خوشحالی کے مشترکہ وژن کے حصول کیلئے پرامن اورمستحکم افغانستان ضروری ہے۔
بھارتی وزیردفاع:
بھارت کی نمائندگی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نےکی، انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کو مشترکہ طور پر اپنے عوام کی توقعات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی خواہش رکھنی چاہئے، ہم جس دنیا میں رہتے ہیں، وہ بڑی تبدیلی سے گزر رہی ہے، ایک وقت میں جو گلوبلائزیشن ہمیں قریب لا رہی تھی، وہ اب سست روی کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ چین نے خود کو یوکرین روس جنگ کے معاملے میں غیر جانب دار ظاہر کیا ہے، تاہم مغربی حکومتوں کا ماننا ہے کہ چین کی معاشی و سفارتی حمایت نے ماسکو کو جنگ میں تقویت دی ہے۔
گورنرفیصل کریم کنڈی نےکےپی حکومت کی تبدیلی کاعندیہ دیدیا
جولائی 3, 2025سانحہ سوات:غفلت برتنےوالوں کاتعین جلد کیاجائے،عدالت
جولائی 3, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
جمی انجینئر کے خوبصورت فن پاروں کی نمائش کا انعقاد
مئی 10, 2024 -
ڈونلڈٹرمپ امریکی تاریخ کے امیرترین کھرب پتی صدر قرار
نومبر 7, 2024 -
محرم الحرام کاچاندنظرآگیا،یوم عاشورہ 6جولائی کوہوگا
جون 26, 2025
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔