یحییٰ آفریدی 26ویں آئینی ترمیم کے بغیر چیف جسٹس نہ بنتے، جسٹس مندوخیل

0
8

26ویں آئینی ترمیم کےدوران ریمارکس دیتےہوئے جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ یحییٰ آفریدی 26ویں آئینی ترمیم کے بغیر چیف جسٹس نہ بنتے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آٹھ رکنی آئینی بینچ نے 26ویں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ وکیل عابد زبیری عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس عائشہ ملک نے وکیل عابد زبیری سے استفسار کیا کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی سماعت فل کورٹ کرے، جس پر وکیل کا مؤقف تھا کہ فل کورٹ کی تشکیل سے تمام ججز کی اجتماعی بصیرت سے فیصلہ سامنے آئے گا۔
اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ صرف 17 ججز پر مشتمل فل کورٹ کیوں ہو؟ سپریم کورٹ کے تمام 24 ججز کو کیوں شامل نہیں کیا جاتا؟
جسٹس مندوخیل نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ وکیل کی درخواست کے مطابق اگر 26ویں ترمیم سے قبل تعینات ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے تو اس کے لیے چند موجودہ ججز کو باہر کرنا پڑے گا۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن اعلان کرے کہ تمام موجودہ ججز آئینی بینچ کا حصہ ہو سکتے ہیں تو کیا وہ اسے قبول کریں گے؟ وکیل عابد زبیری نے جواب دیا کہ جی ہم قبول کریں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ اگر ہم خود اس ترمیم کے بینیفشری ہیں، تو کیا ہمیں اس کیس کی سماعت کرنی چاہیے؟ انہوں نے واضح کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتےکیونکہ وقت مقررتھا، چیف جسٹس کو اللہ زندگی دے، سینئر پیونی کوچیف جسٹس ہوناتھا لیکن نہیں بن سکے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

Leave a reply