تیجس حادثے کے بعد جنگی طیاروں کی خرید میں بدعنوانی کے الزامات پر بھارت میں ہلچل

0
23

بھارت میں لڑاکا طیارہ تیجس کےحادثے کےبعد ایک اور بحث نے جنم لے لیا۔بھارت میں جنگی طیاروں کی خریدوفروخت میں بدعنوانی کے تہلکہ خیز الزامات نے سیاسی حلقوں میں ہلچل اور عوام میں بےچینی پیدا کردی ہے۔
جنگی جنون میں ہمیشہ مبتلا رہنےوالےبھارت میں جنگی سازوسامان اور خاص طورپر طیاروں کی خریداری میں بدعنوانی کےسنگین سوالات اٹھتے رہےہیں ۔دبئی میں بھارتی لڑاکا طیارہ تیجس گرنےکےبعد یہ سوالات دوبارہ جنم لینا شروع ہو گئے ہیں۔
بھارت میں ماضی کے دفاعی اسکینڈلز میں Scorpene ڈیل، ہیلی کاپٹر اسکینڈل اوررافیل ڈیل اسکینڈل شامل ہیں۔


فرانس سے رافیل’ طیاروں کی خریداری بھارت کی دفاعی تاریخ کاسب سے بڑا سودا تھا۔ جس میں چھتیس رافیل طیاروں کی خریداری کی قیمت میں سات اعشاریہ پانچ ملین یوروزخفیہ کمیشن رکھا گیا تھا جو انیل امبانی کو فائدہ پہنچانے کیلئےتھا۔لیکن اس وقت اس ڈیل نے سیاسی طوفان برپا کر دیا۔
دوسری جانب بھارتی فضائیہ کے اندر تکنیکی خرابیوں اور حادثات میں اضافہ بھی سوالات کی نئی لہر پیدا کر رہا ہے۔
کچھ ماہرین کے مطابق ناقص مینٹی ننس اور کم معیار کے آلات کا تعلق براہ راست خریداری کے نظام کی خامیوں سے جڑتا ہے۔لیکن رافیل طیاروں کی خریداری کوئی پہلا سکینڈل نہیں تھا بلکہ اس سے پہلے ہیلی کاپٹر ڈیل، میزائل سسٹمز اور سب میرین پروگراموں میں بھی سنگین الزامات لگ چکے ہیں۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بھارت کا دفاعی نظام ،شفافیت کے بجائے کمرہ بند سودوں پر چلتا ہے۔اپوزیشن پارٹیاں حکومت پر براہ راست الزام لگاتی رہی ہیں کہ طیاروں کی خریداری قومی سلامتی سے زیادہ کاروباری مفادات کے مطابق کی گئی۔
دبئی میں تباہ ہونےوالےلڑاکا طیارے تیجس کی کمپنی پر بھی کرپشن کے الزامات ہیں۔اور اس کےبعد بھارتی فضائیہ میں مسلسل حادثات پرماہرین کا کہنا ہے کہ یہ محض تکنیکی خرابی نہیں، بلکہ نااہلی اور مالی مفادات کا نتیجہ ہے۔2013 میں AW101 ہیلی کاپٹر ڈیل میں رشوت اور بدعنوانی کے الزامات بھی میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ رہے۔
اگر یہ الزامات درست ہیں، تو بھارت کی فضائی صلاحیت، دفاعی حکمت عملی اور عوامی اعتماد سب متاثر ہو سکتے ہیں۔

Leave a reply