آئینی عدالت کےمعاملےکوایسےنہیں چھوڑینگے،پایہ تکمیل تک پہنچائینگے،بلاول

0
8

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نےکہاہے کہ آئینی عدالت کے معاملے کو ایسےنہیں چھوڑیں گے،اس کوپایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ آئینی عدالت کے سربراہ کی مدت تین سال ہوگی جبکہ فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کاصحافیوں سےگفتگو کرتےہوئےکہناتھاکہ عدلیہ نے جو کیا اس کی ٹائمنگ پر کیوں بات نہیں ہو رہی ہے، جس طرح مخصوص نشستوں پر حکم امتناع جاری کیا گیا اس کی ٹائمنگ پر بات کیوں نہیں کی جاتی، جب 14 ستمبر کو پارلیمنٹ کا اجلاس ہونا تھا اس وقت ہفتے والے دن ججوں کی 4 صفحات کی وضاحت کی ٹائمنگ پر سوال کیوں نہیں کیا جاتا ہے۔
صحافی نےبلاول بھٹوزرداری سےسوال کیاکہ آپ عمران خان کے ملٹری ٹرائل کے حق میں ہیں ۔
جس کےجواب میں چیئرمین پیپلزپارٹی کاکہناتھاکہ ابھی تو دیکھنا ہے کہ شواہد کیا ہیں، ویسے بھی صدارتی معافی کا اختیار ہمارے پاس ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی سزائے موت کے خلاف ہے۔
بلاول بھٹو زرداری سے پوچھا گیا کہ کیا مجوزہ آئینی ترامیم کی ڈیڈ لائن 25 اکتوبر تک ہے تو ان کا کہنا تھا کہ 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوجائیں تو معاملہ پر امن طور پر حل ہوجائے گا، بعد میں بھی ہوسکتی ہیں لیکن پھر آمنے سامنے کی صورت حال ہوسکتی ہے۔
بلاول بھٹوکامزیدکہناتھاکہ آئینی عدالت کے معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے، اس کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے، اس وقت آئینی عدالت کے حوالے سے متحرک ہونے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں، ہمارا تو 2006 کا مطالبہ ہے اور یہ ہمارے منشور کا بھی حصہ ہے۔ آئینی عدالت کے سربراہ کی مدت تین سال ہوگی جبکہ فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں ہیں، وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا جواز سپریم کورٹ کی اپنی ماضی کی تاریخ ہے۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئے اُن کاکہناتھاکہ کراچی بدامنی کیس 2011 سے اب تک چل رہا ہے، کبھی اس میں سے واٹر کمیشن بن جاتا ہے اور واٹر کمیشن وہاں بھی جاتا ہے جہاں پانی ہی نہیں ہے۔ کراچی بدامنی کیس کو بہانہ بنا کر عدلیہ نے ہمارا بلدیاتی نظام ہی متاثر کردیا، کیا بدامنی صرف کراچی میں ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بدامنی نہیں ہے۔ 9 مئی کے واقعات بغاوت کے قریب ترین تھے۔

Leave a reply