اسرائیل مخالف احتجاج پر گوگل نے 28 ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا۔

0
97

واشنگٹن:(پاکستان ٹوڈے) گوگل اور ایما زون نے اسرائیل سے مصنوعی ذہانت اور نگرانی سے متعلق ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کے ایک پراجیکٹ کا معاہدہ کیا ہے۔

نجی ٹی وی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے امریکا کے مختلف شہروں میں گوگل کے دفاتر میں ملازمین نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے اسرائیلی معاہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

گوگل کے نیویارک اور Sunnyvale دفاتر کے اندر داخل ہوکر اسرائیلی معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے والے 28 احتجاجی ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے۔گوگل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ مظاہرے ایک ایسے گروپ کی جانب سے ہوئے جو کچھ زیادہ کام نہیں کر رہے۔ترجمان کے مطابق چند ملازمین دفاتر میں داخل ہوئے اور دیگر ورکرز کے امور میں مداخلت کی جو ہماری پالیسیوں کی واضح خلاف ورزی ہے اور اس طرح کا رویہ کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ان افراد سے کئی بار دفاتر سے باہر نکلنے کی درخواست کی گئی اور پھر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد حاصل کرنا پڑی۔

ترجمان کا کہنا تھا، گوگل اور ایمازون نے اسرائیلی حکومت اور فوج کے ساتھ کمپیوٹنگ سروسز کی فراہمی کا معاہدہ کیا تھا جسے پراجیکٹ نیمبس کا نام دیا گیا ہے۔گوگل ملازمین کا خیال ہے کہ کمپنی اسرائیل کی مدد کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔

گوگل  اور اسرائیلی حکومت 2021 سے معاہدے کے تحت کام کر رہے ہیں اور کمپنی کے مطابق اس کا مقصد پبلک  سروسز کی فراہمی ہے۔ مگر احتجاجی ملازمین نے کمپنی کی اندرونی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی وزارت دفاع کو بھی گوگل کلاو¿ڈ کی سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔اسرائیلی وزارت دفاع گوگل کے فراہم کردہ کمپیوٹنگ انفرا اسٹرکچر کو ڈیٹا کو محفوظ اور پراسیس کرنے کے لئے استعمال کرتی ہے

امریکی جریدے دی انٹرسیپٹ کے مطابق گوگل اسرائیل کو مصنوعی ذہانت کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے جس میں چہرے کی شناخت کرنے کا اعلیٰ ترین سافٹ ویئر بھی شامل ہے۔فراہم کردہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی انسان کے جذبات اور احساسات کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔

Leave a reply