اسلام آباد ہائیکورٹ، بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقات کی درخواست پر سماعت

0
35

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی، سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بانی پی ٹی آئی کی آن لائن ملاقات کرانے سے انکار کر دیا۔

جیل رولز میں آن لائن ملاقات کی اجازت نہیں، ملاقات نہیں کروا سکتے،  میڈیا میں تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کوٹ لکھپت جیل میں آن لائن ملاقاتوں کا اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ نے تو فخریہ کہا کہ پورے ایشیاء کی پہلی جیل ہے جہاں یہ سہولت دے رہے ہیں، اگر جیل رولز میں اجازت نہیں تو کوٹ لکھپت جیل میں غیرقانونی کام کیسے شروع ہو گیا؟ (جسٹس سردار اعجاز اسحاق)، جیل اتھارٹیز اپنے جواب میں یہ کہہ رہی ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا اقدام غیرقانونی ہے؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا جا سکتا، ترمیم کی ضرورت ہے۔

ہمیں مزید ہدایات لینے کیلئے کچھ وقت دیدیں، ہدایات لینے کی کوئی ضرورت نہیں، سپریٹنڈنٹ جیل کہہ رہے ہیں کہ رولز اجازت نہیں دیتے، ایک ہی حکومت نے ایک جیل میں ترمیم کے بغیر آن لائن میٹنگ سے منع کیا جبکہ دوسری میں خود فخریہ وہی کیا، سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا موقف پنجاب حکومت سے متضاد نہیں ہونا چاہیے وہ انکے ماتحت افسر ہیں، عدالتی معاون زینب جنجوعہ۔

وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے

کوٹ لکھپت میں فخریہ اعلان کیا لیکن یہاں عدالت سے چھپن چھپائی کھیل رہے ہیں، شیرافضل مروت

ہم نے اس نکتے کو جلد ہی طے کرنا ہے زیادہ وقت نہیں ہے، سوال اب یہ ہے کہ جیل ملاقات میں سیاسی گفتگو ہو سکتی ہے یا نہیں، اگر ہم نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ سیاسی گفتگو ہو سکتی ہے تو پھر ترمیم کرنی ہو گی، یہ معاملہ حل ہونے دیں، آن لائن میٹنگ کو اب روکا نہیں جا سکتا، اگر یہ کہیں گے کہ آن لائن نہیں کروا سکتے تو پوری دنیا میں مذاق اڑے گا

Leave a reply