ایک ڈالر کا امریکی جزیرہ

0
35

(پاکستان ٹوڈے) نیویارک امریکہ کے معاشی حب کے طور پر پہچان رکھتا ہے لیکن یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ نیویارک کو جنم دینے والا جزیرہ گورنرز آئی لینڈ ہے جسے صرف ایک ڈالر کے عوض فروخت کردیا گیا تھا ۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک سے صرف 800 گزکی دوری پر واقع گورنرز آئی لینڈ ۔۔ جہاں پہنچتے ہی آپ کو شہر کی رونقیں بھول جاتی ہیں۔ 172 ایکڑ پر پھیلے اس جزیرے پر 19ویں صدی کا قلعہ لوگوں کا استقبال کرتا ہے ۔

یہ جزیرہ کبھی لیناپی نسل کے امریکی مقامی باشندوں کا گھر ہوا کرتا تھا اورپھر ڈچ نے آ کر یہاں ’نئے ایمسٹرڈیم‘ کے پہلے نوآبادیاتی علاقے کی بنیاد رکھی۔ اس طرح وہ جزیرہ جو طویل عرصے تک آباد نہ تھا، اس نے نیو یارک شہر کو جنم دیا۔ آج گورنرز جزیرہ نیو یارک شہر کے لوگوں کے لیے خفیہ تفریحی مقام ہے۔

اس سر سبز و شاداب نخلستان پر سائیکل سواروں کے لیے سات میل کا راستہ، ایک ایکڑ کی زرعی زمین، دلکش باغات، تین منزلہ سلائیڈز، آئس سکیٹنگ، پِکنِک کے مقام اور فن پارے موجود ہیں۔ گورنرز آئی لینڈ پہلے 72 ایکڑ پر محیط تھا۔ پھر 20ویں صدی کے اوائل میں مین ہیٹن پر سب وے سٹیشن کی تعمیر کے دوران ملبے کی کھدائی کے دوران مزید سو ایکڑ شامل کیے گئے۔ اس طرح جنوب کی جانب جزیرے کا علاقہ دگنا ہوگیا۔

گورنرز آئی لینڈ نے کئی تاریخی لمحات کا مشاہدہ بھی کیا۔ سال 1919 میں رائٹ برادرز کے ولبرٹ رائٹ نے اپنے طیارے پر اسی جزیرے سے اڑان بھری۔ امریکی صدر رانلڈ ریگن نے 1988 میں 19 ایڈمرلز ہاؤس رہائش گاہ میں سوویت یونین کے آخری رہنما میخائل گورباچوف کی میزبانی کی تھی۔

سال 2001 میں جزیرے کو قومی یادگار قرار دیا گیا اور دو سال بعد اسے نیو یارک کی ریاست و شہر کو ایک ڈالر میں فروخت کر دیا گیا۔ پھر 2005 میں اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ ماضی میں ملک کی سب سے بڑی فوجی عمارت کے جنوب میں لیگٹ ٹیرس ہے جہاں فوڈ ٹرک اور اشیا فروشوں کی قطار لگی ہوئی ہے۔ یہاں آپ کو مشرقی ایشیا کا فرائیڈ چکن، سبزیاں،مختلف اقسام کے کھانے اور پیزے دستیاب ہیں۔

2018 میں حکام نے 36 خیمے لگائے جہاں سے مجسمہ آزادی کا نظارہ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ سپا اور آؤٹ ڈور سوئمنگ پول تعمیر کیے گئے جن سے سمندر اور بندرگاہوں پر آتے جاتے بحری جہازوں کا دلکش منظر ملتا ہے۔ جزیرے پر کاغذ، شیشے، پلاسٹک، ایلومینیم، روزمرہ کے کچرے کو جمع کرنے کے لیے الگ کوڑے دان بنائے گئے ہیں جسے دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے۔ جزیرے کے جنوبی جانب ارتھ میٹر نے باغات اور شہد کی مکھیوں کی آماجگاہ بنا رکھی ہے۔

Leave a reply