تاج محل :محبت کی لافانی یادگار

0
30

بھارت:(پاکستان ٹوڈے) محبت کی لافانی یادگار اور دنیا کے عجائبات میں شامل تاج محل ، جسے مغل بادشاہ شاہجہاں نے اپنی بیگم ممتاز محل کی یاد میں سترہویں صدی میں بھارت کے شہر آگرہ میں تعمیر کرایا۔

تفصیلات کے مطابق مغل شہنشاہ شاہجہاں 1628 سے 1658 تک برصغیر پاک و ہند کا حاکم رہا جبکہ ممتارمحل شہنشاہ کی پسندیدہ ملکہ تھی۔ اپنے دور حیات کے دوران ممتاز نے کئی سفروں کے دوران شہنشاہ کی رفاقت سرانجام دی تھی۔ اس کے علاوہ شہنشاہ کی ذمہ داریوں کی سرانجام دہی میں اس کی معاونت سرانجام دی تھی۔ وہ رحم دلی اور پارسائی کے لیے مشہور تھی۔1629 میں جب ممتاز وفات پا گئی تو شاہجہاں نے اس کے مقبرے کو ایک شاہکار بنانے کی ٹھانی۔

42 ایکٹر پر مشتمل اس کمپلیکس میں باغات ہیں جن میں نہریں بہتی ہیں۔ پتھروں سے بنائی گئی دیواریں ہیں۔ میوزیم ہے، مینار ہیں اور ایک بڑا دروازہ ہےجس کی اونچائی تقریباً سو فٹ ہے۔ یہ مقبرہ تقریباً ایک مربع شکل کا حامل ہے جو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا ہے۔

تاج محل مغلیہ فن تعمیر کی شاندار مثال ہےاور اس کی خوبصورتی کی ایک بڑی وجہ سفید سنگ مرمر ہے جس کی وجہ سے تاج محل نہایت خوبصورت نظر آتا ہے۔عمارت کی لمبائی اور چوڑائی 130 فٹ اور بلندی 200 فٹ ہے۔

یہ عمارت 1632ء سے 1650ء کے درمیان 25 سال میں مکمل ہوئی اور اُس وقت اس پر تین کروڑ بیس لاکھ خرچ ہوئے جو آج کے حساب سے 50 ارب روپے سے زائد بنتے ہیں جبکہ اسے مکمل کرنے کیلئے بیس ہزار معماروں اور مزدوروں کی خدمات حاصل کی گئیں ۔

تاج محل کو مغل فن تعمیر کی سب سے شاندار مثالوں میں سے ایک کے طور پر یاد کیا جاتا ہے کیونکہ یہ مغل اور اسلامی طرز تعمیر کا شاہکار ہے۔ تاج محل، محبت کی علامت اور دنیا کے سب سے مشہور ڈھانچے میں سے ایک ہے۔

بھارت کے شہر آگرہ میں دریائے جمنا کے کنارے پر واقع نہایت دلکش تاج محل لاکھوں سیاحوں کیلئے تفریح کا ذریعہ ہے اور اپنی منفرد تعمیراتی خصوصیات کے باعث دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتا ہے۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے تاج محل کو 1983 میں ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا ۔

Leave a reply