تبادلے پر آیا جج نیا حلف لے گا اس پر آئین خاموش ہے،جسٹس محمد علی مظہر

0
9

ججز ٹرانسفرز کیس میں ریمارکس دیتےہوئےجسٹس محمدعلی مظہرنےکہاہےکہ تبادلےپرآیاجج نیاحلف لےگااس پرآئین خاموش ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفرز سے متعلق کیس کی سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس صلاح الدین پنور، جسٹس نعیم اختر افغان اورجسٹس شاہد بلال بینچ میں شامل تھے۔وکیل منیراےملک عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل منیراےملک کےدلائل:
وکیل منیراےملک نےدلائل کاآغازکیاتواُن کاکہناتھاکہ ججز کی سنیارٹی عدلیہ کی آزادی کیساتھ منسلک ہے۔
جسٹس شاہد بلال نےکہاکہ ماضی میں لاہور ہائیکورٹ کے تین ججز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔
وکیل منیر اے ملک نےکہاکہ آرٹیکل 175/3 کے تحت عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ رکھا گیا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نےوکیل منیراےملک سےمکالمہ کیاکہ سنیارٹی کا تعین کون کرے گا۔
وکیل منیر اے ملک نےجواب میں کہاکہ سنیارٹی کا تعین چیف جسٹس کرے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر نےریمارکس دئیےکہ چیف جسٹس کی جانب سے سنیارٹی تعین کا اختیار انتظامی ہے، چیف جسٹس کے انتظامی فیصلہ کیخلاف متاثرہ فریق کہاں رجوع کرے گا۔
منیر اے ملک نےکہاکہ متاثرہ فریق مجاز عدالت سے داد رسی کیلئے رجوع کرے گا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نےکہاکہ ماضی میں لاہور ہائیکورٹ سے جسٹس سردار اسلم کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا۔
منیر اے ملک نےکہاکہ جسٹس سردار اسلم کی تقرری آرٹیکل 193 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی،جسٹس سردار اسلم کا تبادلہ نہیں کیا گیا تھا،سردار اسلم کی بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کی گئی تھی،صدر نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے تبادلہ کا نہیں تقرری کا اختیار استعمال کیا۔
جسٹس صلاح الدین پنور نےریمارکس دئیےکہ اس وقت 18 ویں ترمیم اور جوڈیشل کمیشن نہیں تھا،اس وقت تقرری کا مکمل اختیار صدر پاکستان کے پاس تھا۔
منیر اے ملک نےمؤقف اختیارکیاکہ لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا آفس مختلف ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ اور دیگر ہائیکورٹس میں تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل مختلف ہوتی ہے،ہر ہائیکورٹ کے جج کا حلف الگ اور حلف لینے والا بھی الگ ہوتا ہے،تبادلہ پر آئے ججز کا عمل حلف اٹھانے سے مکمل ہوتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نےریمارکس دئیےکہ تبادلہ پر آیا جج نیا حلف لے گا اس پر آئین خاموش ہے، آرٹیکل 200 کو آرٹیکل 175اے کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے کبھی جج کا ٹرانسفر نہیں ہوگا،آرٹیکل 200 کو آرٹیکل 175 اے ملانا تو نئی تقرری ہوگی۔

Leave a reply