دو دو گھنٹے اجلاس لیٹ ہوتا ہے آخر میں اجلاس میں وقت کم ہوتا ہے اور ماحول خراب ہوتا ہے:احمد خان بھچر

0
34

اپوزیشن اسمبلی اور بزنس کا حسن ہے اپوزیشن جتنا بولے گی آپ کی کریڈیبیلٹی بڑھے گی، ضد اور ہند والا پروگرام ایوان میں نہیں ہونا چاہئیے.

چھ ارب روپے کا بجٹ فلڈ ایریا میں نہیں لگتا، چھ سو سترہ ارب روپے کا سیپلیمنڑئ بجٹ پیش ہو رہا ہے اس کا پتہ ہی نہیں کہاں خرچ ہوئے. اگر فنڈز کی بندر بانٹ ہوگی تو یہ عوام کا پیسہ ہے، چھ ارب روپے کا مکمل حساب چاہئیے بیوروکریٹس ہی یہ پیسے مانگتی ہے دس روپے خرچ اور پانچ روپے سیپلیمنڑئ مانگتی ہے۔

چھ ارب روپے کی خطیر رقم ہے تو رپورٹ بنتی ہے تو یہ پیسے کیوں مانگ رہے ہیں اس کا تو کوئی ثبوت نہیں رہتا، قرضہ معاف اور پیسہ سبسیڈائز کیا ہے جو ساٹھ سے اسی کروڑ روپے ہے بتائیں کہ کہاں خرچ ہوا، رپیر اینڈ مینٹیننس کی قسطیں بنائی ہیں پہلے سینتالیس اور پھرسترہ کروڑ ہے جو کل ایک ارب روپے کی رقم بنتی ہے۔

سبسیڈائز گریڈ پانچ سے چھ ملازمین کو دئیے تو ٹھیک وگرنہ گریڈ 18-22 تک کا سنگین جرم ہے، کیا وہ بددیانتی سے کام لیتے ہیں کہ دس روپے والی چیز کے بعد میں پانچ روپے مانگ لیتے ہیں اس بجٹ کا آڈٹ کروائیں۔

سیپلیمنٹری بجٹ اس ناجائز حکومت کے اللے تللے ہیں جو جائز حکومت کو گرا کر وہ ناجائز حکومت نے کئے، ہماری ڈیمانڈ ہے کہ جتنا سیپلیمنٹری بجٹ ہے اس کا آڈٹ کرائیں، نگہبان پیکج صرف دس سے پندرہ فیصد عوام کو ملے اور گودام آٹے سے بھرے پڑے ہیں۔

پولیس کے ساتھ ہمارا رومانس چل رہا ہے ہماری حرکات و سکنات پر نظر رکھتے ہیں، نہتیایک عورت جو اتنی خطرناک ہے وہ پہلے شادمان میں ہے تو 415کلومیٹر میانوالی میں بھی وہ ہنگامہ آرائی کررہی ہے وہ مقدمہ بھی درج ہوگیا۔

دس ارب روپے پولیس کو جو دئیے ہیں اس کے بارے میں بتایا جائے کہاں خرچ ہوئے، ہمارا ملک اتنا امیر ہو چکا ہے کہ محکموں کو قرضے معاف کئے جا رہے ہیں، کس محکمانہ قرضے معاف ہوئے کسی حوالدار یا کتنے فیصد کتنے پیسے دئیے بتایا جائے، گاڑیوں پر خرچے کرتے ہیں جو عوام و قوم پرظلم ہے۔

جو دس ارب روپے خرچ ہوئے اس پر ہمیں آپ اور صوبے کو ماتم کرنا چاہئیے، صوبے کا بیوروکریسی کیاحال کررہی ہے ہمیں فنڈز سے لاعلمی ہے پتہ ہی نہیں کہاں پیسے خرچ ہوئے ہمیں تو سبز ربن میں باندھ کر کتابیں دیدی جاتی ہیں،آئی جی کیا وہ اتنے غریب ہیں آر پی او کی ضروریات کا بتایا جائے۔

سپاہی اے ایس آئی کی بھی ضروریات ہیں زائد اخراجات پر احتجاج اور آڈٹ کا مطالبہ کریں گے، پانچ ارب روپے فزیکل ایسڈ ہے پانچ کروڑ روپے سے گورنر ہائوس کےلئے گاڑی خریدی گئی، یہ وہ اللے تللے ہیں جو ہمیں ورثہ میں ملے ہیں اس پولیس کےلئے پانچ کروڑ روپے کی گاڑی محکمہ پولیس میں گئی۔

بارہ کروڑ روپے کے سکیورٹی آلہ جات وزیر اعظم لاہور کے سب آفس کےلئے خریدے گئے، بارہ کروڑ روپے کے پیسے سے پہلے وزیر اعظم کی سکیورٹی کا کیا حال تھا، جس وزیر اعظم جو عوامی مینڈیٹ سے آیا اسے جیل میں ڈالا گیا فارم 48وزیراعظمُ کی سکیورٹی کی جا رہی ہے۔

بارہ کروڑ روپے ان لوگوں کی ایک ایک روپے کی کمائی ہے جن کے گھروں سے فصلیں اٹھا کر بینکوں میں لائنوں میں پیسے لے رہے ہوتے ہیں، وزیر اعظم کی سکیورٹی کو یکم دم دھمکی آ گئی کہ بارہ کروڑ روپے خرچ کر دئیے، چودہ ارب روپے کمیونیکیشن کےلئے خرچ کئے تلہ گنگ اور کوٹ ادو میں 37آسامیاں دیں۔

سینتیس آسامیاں گھوسٹ ہوتی ہیں اے سی سات پوسٹیں خود اور باقی آگے بانٹ دیتا ہے جو ریکارڈ پر ہی نہیں آتیں، دس ارب روپے مینٹیننس روڈز کیلئے رکھے گئے۔ دس ارب روپے کس کس جگہ پر کتنے کتنے ری ویمپلنگ اور ری ہیبلیٹیشن ہوئی۔

کب تک ان پیسوں کو ضائع کرتے رہیں گے 11سو 72ارب روپے خسارے کا بجٹ ہے تو ان ہی اللے تللوں کی وجہ سے ہے۔ ساڑھے چھ سو ارب روپے کا سیپلیمنٹری بجٹ کا پوچھ رہا ہوں ٹھیک ہے مینڈیٹ چھین لیا لیکن عوام کے دلوں سے ہمارے لیڈر کو نہیں نکال سکتے۔

چھ سو سترہ ارب روپے سے دو سو آٹھ ارب روپے ایک صفحہ پر لکھا ہوا ہے پتہ نہیں کہاں خرچ ہوا , یہ وہ سندھ ہائوس میں جو بدمعاشیاں شروع ہوئیں یہ پیسے دو سو آٹھ ارب روپے اس حکومت کو گرانے کیلئے استعمال ہوئے۔

آخر میں شوگر لکھ کر دیا گیا ہے کس مد میں دو سو آٹھ ارب روپے خرچ ہوئے، حکومت نے تین سو یونٹ کا وعدہ کیا تھا ہر تقریر میں کہا تین سو یونٹ دیں گے لیکن کل یہ یونٹ ہے پیسے بڑھا رہے ہیں ، ایک ہزار صفحہ کی کتاب میں سیپلیمنٹری بجٹ کےچھ سو ستر سے چار سو بتیس ارب روپے کا کوئی حساب ہی نہیں لکھا ہوا ہے۔

شریف فیملی کی تین چار شوگر ملز ہیں ساڑھے چار سو ارب روپے کا یقین ہے سب پیسہ شریفوں کو ہی گیا ہے، فارم نمبر 47سے ہمارے سو سے زائد سیٹیں چھین لی گئی ہیں۔

Leave a reply