![](https://pakistantoday.tv/wp-content/uploads/2025/01/suprem-court-1.jpg)
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وفاقی حکومت سے کچی آبادیوں سے متعلق پالیسی رپورٹ دو ہفتوں میں طلب کرلی ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے کچی آبادی کو ریگولیٹ کرنےکےکیس کی سماعت کی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کچی آبادی کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبوں اور لوکل گورنمنٹ کا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت صوبائی اختیار پر کیا قانون سازی کر سکتی ہے اور کچی آبادی کی تعریف کیا ہے؟
جسٹس حسن اظہر رضوی نے قبضہ گروپوں کے بارے میں سوال اٹھایا، جو ندی نالوں کے کنارے کچی آبادیاں بنا لیتے ہیں اور عوامی سہولت والے پلاٹس پر مکانات تعمیر کر لیتے ہیں۔
سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ ان کی نوٹی فائی کی گئی دس کچی آبادیاں ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ غیر قانونی قبضہ چھڑانے کے لئے موجود قوانین کو نافذ کیا جائے ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تجاوزات کی تعمیر میں اداروں کے لوگ بھی ملوث ہوتے ہیں اور قبضہ کرنے کے لئے سب سے پہلے چھپر ہوٹل بنتا ہے، جس کے بعد آہستہ آہستہ آبادیاں بن جاتی ہیں۔
موسم سرما میں صحرائے تھر سیاحوں کا مرکز بن گیا
جنوری 18, 2025
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔