طلسماتی آواز کے مالک شہنشاہ غزل مہدی حسن

0
28

پاکستان ٹوڈے: مہدی حسن پاکستان کے ایسے گلوکار جنہوں نے اردو شاعری کو اپنی طلسماتی آواز کے ذریعے دنیائے موسیقی میں نئی پہچان دی ۔

تفصیلات کے مطابق شعروں کو نغمگی اور دوام بخشنے میں مہدی حسن کا کوئی ثانی نہیں تھا ۔ وہ ایسے فنکار تھے جن کی مترنم آواز اور اسلوب و موسیقی کا جادو سر چڑھ کر بولا اور ہر خاص و عام کو اپنا دیوانہ بنا ڈالا۔ دنیائے غزل کے اس شہرہ آفاق گلوکار نے جو بھی گایا وہ شاہکار بن گیا۔ مہدی حسن نے گائیکی کا آغاز کم عمری سے کردیا تھا۔ انہوں نے آٹھ سال کی عمر میں پہلی بار اپنی مدھر آواز سے سامعین کو مسحور کردیا۔

میں مہدی حسن کو ریڈیو پاکستان پر ٹھمری گانے کا موقع ملا جبکہ ریڈیو پر ان کی پہلی مشہور غزل ‘گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے’ تھی۔ فلمی گائیکی کی ابتدا فلم ‘شکار’ سے کی ۔ ان کا پہلا فلمی گیت معروف شاعر یزدانی جالندھری کا لکھا ’’میرے خیال و خواب کی دنیا لیے ہوئے‘‘ تھا جس کی موسیقی اصغر علی حسین نے دی تھی۔

1957میں مہدی حسن کو ریڈیو پاکستان پر ٹھمری گانے کا موقع ملا جبکہ ریڈیو پر ان کی پہلی مشہور غزل ‘گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے’ تھی۔ فلمی گائیکی کی ابتدا فلم ‘شکار’ سے کی ۔ ان کا پہلا فلمی گیت معروف شاعر یزدانی جالندھری کا لکھا ’’میرے خیال و خواب کی دنیا لیے ہوئے‘‘ تھا جس کی موسیقی اصغر علی حسین نے دی تھی۔

مہدی حسن نے جس شاعر کی غزل کو اپنی آواز دی وہ شاعر بہت مقبول ہوا۔ انہوں نے 1972 میں فلم انگارے کیلئے معروف شاعر احمد فراز کی غزل، ‘اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں، کو کچھ ایسی سحرانگیز آواز میں گایا کہ لوگ مہدی حسن کے دیوانے ہوگئے۔

مہدی حسن نے پلے بیک سنگر کے طور پر بڑا نام کمایا۔ طویل عرصہ فلمی دنیا میں راج کیا۔ فلمسازوں کی ضرورت بن گئے۔ فلمی صنعت میں ان کی آواز کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مسلسل چھ برس بہترین پلے بیک سنگر کا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔

مہدی حسن نے 25 ہزار سے زائد گیت اور غزلیں ریکارڈ کراکے ایک تاریخ رقم کی ۔ مہدی حسن کی جادوئی آواز میں ’یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے‘ اور اپنی جاں نظر کروں ‘‘جیسے قومی ترانے آج بھی شائقین موسیقی کی سماعتوں میں گونج رہے ہیں۔

مہدی حسن اور لتامنگیشکر کا ڈویٹ گانا ‘تیرا ملنا بہت اچھا لگے ہے’ لوگوں میں اس قدر مقبول ہوا کہ ہر خاص و عام کی زبان پر یہ گانا گنگنایا جانے لگا۔ اس گانے کی خاص بات یہ تھی کہ ڈویٹ ہونے کے باوجود اسے مہدی حسن اور لتامنگیشکر نے الگ الگ وقتوں میں گایا اور اسے ‘سرحدیں’ نامی البم میں جاری کیا گیا۔

تیرا ملنا اچھا لگے ہے

ان کی شاندار خدمات کے عوض انہیں دنیا بھر میں متعدد انعامات سے نوازا گیا۔ حکومت پاکستان نے انہیں سب سے بڑے ایوارڈ ‘نشان امتیاز’ سے نوازا۔ کومت نیپال نے انہیں ‘گورکھا دکشنا باہو’ کا ایوارڈ عطا کیا جب کہ بھارت میں انہیں ‘سہگل ایوارڈ’ سے نوازا گیا۔

مہدی حسن دنیائے موسیقی کا ایک ایسا باب ہے جو اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ انہوں نے غزل گائیکی کو ایسا اسلوب عطا کیا جو کروڑوں لوگوں کے دلوں میں خوشبو کی طرح بس گیا۔ ایسے فن کار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔

Leave a reply