’’کبھی الوداع نہ کہنا ‘‘ کہتے کہتے، مشہور موسیقار امجد بوبی خود الوداع ہوگیا

0
22

’’کبھی الوداع نہ کہنا ‘‘ کہتے کہتے،وہ خود الوداع ہوگیا۔فلمی دنیا کے جدت پسند اور بے مثال موسیقار امجد بوبی کو مداحوں سے بچھڑے20 برس بیت گئے۔
امجدبوبی 1942کوامرتسرمیں پیداہوئےانہوں نے1976میں اپنےفنی کیرئیرکاآغازفلم راجاجانی کی موسیقی سےکیا،اسّی کی دہائی میں موسیقار کے طور پر امجد بوبی نے شہرت پائی اور اپنے فن کا عروج دیکھا۔
موسیقار امجد بوبی کا تعلق ایک فن کار گھرانے سے تھا۔ وہ رشید عطرے جیسے عظیم موسیقار کے بھانجے تھے۔ موسیقار وجاہت عطرے ان کے ماموں زاد بھائی تھے، موسیقار صفدر حسین اور ذوالفقار علی اور گلوکار منیر حسین بھی ان کے قریبی عزیز تھے۔ ان کے والد غلام حسین خان بھی کلاسیکی گائیک تھے، لیکن خود کو ایک بڑا موسیقار منوانے کے لیے امجد بوبی کو خاصی محنت کرنا پڑی تھی۔
15 اپریل2005 کو وفات پانے والےمشہور موسیقار امجد حسین خان المعروف امجد بوبی نے کئی لازوال دھنیں تخلیق کر کے ناقدین فن کو قائل کیا۔ امجد بوبی نے پلے بیک موسیقی کو جدتوں سے ہمکنار کیا ۔ان کی ترتیب دی ہوئی دھنوں کو نا صرف پاکستان سمیت دنیا بھر بھی مقبولیت حاصل ہوئی۔
امجد بوبی نے گھونگھٹ، پرورش، کبھی الوداع نہ کہنا، نادیہ، روبی، نزدیکیاں، سنگم، چیف صاحب، گھر کب آوٴ گے، یہ دل آپ کا ہوا، جیسی فلموں کیلئے لازوال دھنیں تخلیق کرنے کیساتھ کئی مدھر اور رسیلی آوازوں کا بھی اضافہ کیا۔

Leave a reply