کملاہیرس یاٹرمپ،کون ہوگاامریکی صدر؟معروف شخصیات حمایت کیلئے میدان میں آگئیں

0
15

امریکی صدارتی انتخابات کامیلہ سجنےمیں کچھ دن باقی رہ گئے ہیں،ایسےمیں معروف بزنس مین ڈالروں کی برسات کرنےکےلئےاوراپنےپسندیدہ امیدوار کی حمایت کےلئےکھل کرمیدان میں آگئےہیں۔
امریکی صدارتی انتخابات میں چندروزباقی رہ گئے،رواں سال نومبرمیں ہونے والے صدارتی انتخابات کےلئے دونوں پارٹیاں اپنے امیدوار کو جتوانے کےلئے بھرپورکوششیں کررہی ہیں۔دونوں امیدوارخودبھی اپنی فتح یقینی بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کازورلگارہےہیں۔ایسےمیں معروف بزنس مین شخصیات بھی اپنے پسندیدہ امیدوارجتوانےکےلئے ڈالرخرچ کررہےہیں۔
امریکہ کی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے بانی ایلون مسک سوشل میڈیا پر کھل کر ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے نظر آ رہے تھےمگراب وہ  ٹرمپ کی حمایت میں لاکھوں ڈالرز خرچ کررہے ہیں، ایلون مسک انتخابی مہم کےساتھ ساتھ امریکی آئین میں پہلی اور دوسری ترمیم کی حمایت میں آن لائن پٹیشن پر دستخط کرنے والوں میں سے روزانہ کسی بھی ایک شخص کو ایک ملین ڈالر کی رقم انعام میں دے رہے ہیں۔
یہ دونوں ترامیم آزادی اظہار اور ہتھیار اٹھانے کے حق کا تحفظ کرتی ہیں ، یہ علیحدہ بات ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے ایلون مسک کو تنبیہ کی ہے کہ ان کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران لوگوں کو دس لاکھ ڈالر دینے سے وفاقی قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
امریکا کے دوسرے امیر ترین شخص لیری ایلسن بھی انتخابی مہم کےدوران ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کررہےہیں، انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے لیے2کروڑ ڈالرز عطیات دئیے ہیں۔
ایمازون کے بانی اور امریکہ کے تیسرے امیر ترین شخص جیف بیزوس، فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کھرب پتی سرمایہ کار وارن بفیٹ، این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ، ڈیل ٹیکنالوجیز کے بانی مائیکل ڈیل نے حالیہ انتخابات میں کسی ایک امیدوار کے لیے زیادہ واضح حمایت کا اظہار نہیں کیا۔
گوگل کے شریک بانی لیری پیج اور سرگئی برن ڈیموکریٹک امیدواروں کی حمایت کررہے ہیں اور دونوں نے 24 لاکھ ڈالرز عطیات دئیے ہیں۔
امریکی کھرب پتی اور مائیکروسافٹ کے سابق سی ای اواسٹیو بالمر نے حالیہ انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدواروں کے حامی ہیں تاہم انہوں  نے کسی خاص امیدوار کے لیے کھل کر حمایت نہیں کی۔
اسی طرح مائیکروسافٹ کےشریک بانی بل گیٹس کھل کرتوکسی امید وارکی حمایت نہیں کررہےجبکہ انہوں نےڈیموکریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوارکملاہیرس کی انتخابی مہم کےلئے 50لاکھ ڈالرعطیہ کیےہیں۔
لیجنڈری ریسلرہلک ہوگن نےٹرمپ کی حمایت میں ’بنیان‘پھاڑکمیپن شروع کی ہےجس میں ایک جگہ پروہ تقریرکےدوران یہ بات بھول گےکہ انہوں شرٹ پہنی ہوئی ہےجس پرٹرمپ ’ونس‘لکھاہواتھاانہوں نےوہ بھی پھاڑ دی۔
امریکی صدارتی انتخابات میں شوبزسٹاربھی کودپڑےجس میں معروف امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا۔
امریکہ کے لیجنڈ موسیقار بروس سپرنگسٹین ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس تومعروف موسیقار کڈ راک ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔
اسی طرح لنکڈ ان کے بانی ریڈ ہوفمین اور آنٹرپرنیور مارک کیوبن کملا ہیرس کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ اینڈریسن ہورووٹز کے بانی مارک اینڈریسن ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں۔
اب اگر عوامی سروے کی بات کریں تورئیل کلیئر پالیٹکس کے سروے نے ڈونلڈ ٹرمپ کو پانسہ پلٹنے والی سات ریاستوں ایری زونا، جارجیا، نیواڈا، مشی گن، شمالی کیرولائنا، پنسلوینیا اور وسکونسن میں کملا ہیرس پر معمولی برتری دکھائی ہے۔
دعوی کیا گیا ہے کہ کملا پاپولر ووٹ ایک اعشاریہ چھ فیصد زیادہ حاصل کرلیں گی مگرالیکٹرول کالج ووٹ کےذریعےٹرمپ جیت جائیں گے۔کیونکہ ان کی جیت الیکٹرول کالج کےذریعے53فیصدممکن ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ مشہور شخصیات کی حمایت امیدواروں کو کتنا فائدہ پہنچاتی ہے اور دنیا کے طاقتور ترین صدر کی کرسی پر کملا ہیرس بیٹھتی ہیں یا پھر ڈونلڈ ٹرمپ کوموقع ملتاہے ۔
واضح رہےکہ امریکامیں ہرچارسال بعدصدارتی انتخابات ہوتےہیں،اس سال کولیپ کاسال کہاجاتاہے،امریکا میں 150 سال سے 2 ہی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریپبلکن پارٹی ہے جسے گرینڈ اولڈ پارٹی یا جی او پی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پارٹی کا حلقہ اثر زیادہ تر امیر لوگ ہیں۔ جبکہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند چھوٹی پارٹیاں ہیں جن میں گرین پارٹی بھی شامل ہے لیکن انہیں کبھی بھی عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔

Leave a reply