آئی ایم ایف کی ہدیت:حکومت کاسیلابی نقصانات کے تعین کیلئےعالمی اداروں سےرابطہ

بین الاقوامی مالیتی فنڈز(آئی ایم ایف)کی ہدایت پرپاکستان نےحالیہ سیلابی نقصانات کےدرست تعین کیلئے عالمی مالیاتی اداروں سےرابطہ کرلیا۔
پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان موجودہ قرض پروگرام کےلئے مذاکرات جاری ہیں۔
پاکستان میں 2022 اور اس کے بعد آنے والے سیلابوں نے ملکی معیشت، معاشرتی ڈھانچے اور عوامی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان نقصانات کا درست تخمینہ لگانا ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے۔ حال ہی میں آئی ایم ایف کی ہدایات پر وفاقی حکومت نے ایک بار پھر صوبوں میں ہونے والے سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ تخمینہ تیار کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عالمی اداروں کو درست اعداد و شمار فراہم کرنا اور مستقبل کی پالیسی سازی کو بہتر بنانا ہے۔
ذرائع کےمطابق حکومت نےسیلابی نقصانات کادرست تخمینہ لگانےکیلئےعالمی مالیاتی اداروں سے مدد مانگ لی،حکومت نےحالیہ سیلاب سےنقصانات کے درست تعین کیلئےعالمی بینک،ایشیائی ترقیاتی بینک ،یورپی یونین،اقوام متحدہ کےترقیاتی پروگرام کوخط لکھ دیا۔
ذرائع کاکہناہےکہ خط میں پوسٹ ڈیزاسٹرنیڈزاسیسمنٹ کےانعقادکیلئےتکنیکی معاونت فراہم کرنےکی درخواست کی گئی ہے،سیلاب نےخیبرپختونخوا،پنجاب ،گلگت بلتستان اورآزادکشمیرمیں معیشت اور انفرااسٹرکچرکوبری طرح متاثرکیا۔
ذرائع کامزیدکہناہےکہ خط وزیراعظم سیکرٹریٹ اورآئی ایم ایف کےجائزہ مشن سےشیئرکیاگیا،سیلاب کے نقصانات کےتخمینوں میں تبدیلی کی جائےگی اورنظرثانی شدہ تخمینےکہیں زیادہ ہوسکتےہیں،اب تک سیلاب سےنقصانات 700ارب روپےتک پہنچ گئےہیں۔
ذرائع کابتاناہےکہ خط میں حکومت نےعالمی اداروں سےدرخواست کی کہ پی ڈی این اےکیلئےتکنیکی ماہرین کی ٹیمیں فراہم کریں۔حکومت پاکستان سیلاب کے جامع اوردرست تخمینہ لگاناچاہتی ہے،اس جائزےکی قیادت وزا رت منصوبہ بندی اورترقی وخصوصی اقدامات کرےگی،ابتدائی تخمینےکےمطابق سیلاب سے 371 ارب روپےکانقصان ہواہے۔
ذرائع کاکہناہےکہ حکومت نےمالی سال2025-26کےبجٹ میں جی ڈی پی کی شرح نمو4.2فیصدرکھی تھی،جی ڈی پی کی شرح نمواب نظرثانی کے بعد 3.9 فیصدکردی گئی ہے،آئی ایم ایف شرط پرایس اوای ایکٹ میں ترامیم کاہدف حاصل کرنےمیں مشکلات سامناہے۔
آئی ایم ایف کوبریفنگ دی گئی کہ پاکستان کوسٹل اتھارٹی ایکٹ، پاکستان ریلوےایکٹ میں ترامیم کاہدف حاصل نہ ہوا،پاکستان ٹیلی کام ایکٹ،اسٹیٹ لائف نیشنلائزیشن آرڈرمیں ترامیم کاہدف حاصل نہ ہوا،پاکستان ٹیلی کام ایکٹ 1996پرمشاورت جاری ہے،آئی ایم ایف کوبریفنگ دی گئی۔
ذرائع کےمطابق کےپی ٹی ایکٹ سمیت10ملکیتی اداروں کےقوانین میں ترامیم سےمتعلق مقررہ ہدف حاصل نہ ہوسکا،اسٹیٹ اونڈانٹرپرائززایکٹ کےتحت ترمیم ورژن کےتحت لایاجاسکےگا،پاکستان کوسٹل اتھارٹی ایکٹ 1973 میں ترمیم کاہدف حاصل نہ ہوسکا،جی پی اےآرڈنینس 2002اورکےپی ٹی ایکٹ1980میں ترمیم نہ ہوسکیں،واپڈاایکٹ1958اور پاکستان ریلوے ایکٹ1800میں ترامیم کاہدف حاصل نہ ہوا،اسٹیٹ لائف نیشنلائزیشن آرڈر 1972اورای ایکس آئی ایم بینک ایکٹ2002میں بھی ترامیم زیرغور ہیں، نیشنل بینک ایکٹ میں ترامیم خودمختارویلتھ فنڈمیں تبدیلیوں کےبعدمتوقع ہیں۔