آرمی ایکٹ تو خصوصی طور پر افواج پاکستان کے ممبران کیلئے ہے، جسٹس محمد علی مظہر

0
5

سویلینزکےملٹری ٹرائل کےکیس میں جسٹس محمد علی مظہر نےریمارکس دئیےکہ آرمی ایکٹ تو خصوصی طور پر افواج پاکستان کے ممبران کیلئے ہے۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے کی،وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس محمد علی مظہر نےکہاکہ خواجہ صاحب جواب الجواب مختصر ہوتے ہیں۔جو پوائنٹس پہلے کور نہیں کر سکے اور مخالف وکلا کی جانب سے اٹھائے گئے اس پر معاونت کریں۔
وکیل خواجہ حارث نےدلائل دیتےہوئے کہاکہ مخالف وکلا نے فیصلے پر دلائل نہیں دیے،بنیادی طور پر چار پوائنٹس ہیں جو مخالف وکلا کی جانب سے اٹھائے گئے، مخالفین نے آرٹیکل 61,175,245 اور فیئر ٹرائل پر دلائل دیے ۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ عدالتیں آرٹیکل 175 کے تحت بنیں ،بتائیں کیا یہ عدالت بھی اس کے تحت بنیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نےکہاکہ کوئی ایسا فورم ہے جو 175کے تحت نہ بنا ہو اور وہ سویلین کا ٹرائل کر سکتے ہوں۔
جسٹس محمد علی مظہر نےکہاکہ آرمی ایکٹ تو خصوصی طور پر افواج پاکستان کے ممبران کیلئے ہے۔
و کیل خواجہ حارث نےکہاکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 8(3) میں درج ہے کہ آرمی ایکٹ آرمڈ فورسز کے ڈسپلن اور فرائض کی انجام دہی کیلئے ہے، میں آپ کے سامنے بتا دوں کہ 9 مئی کے واقعات میں انسداد دہشتگری کا گوئی جرم نہیں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ کسی فوجی اہلکار کے کام میں رخنہ ڈالنے کا جرم انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت آتا ہے،9 مئی واقعات میں دوسرا جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت آتا ہے۔
وکیل خواجہ حارث نےکہاکہ آرٹیکل 8(3) کے تحت یقینی ہے کہ افواج اپنے فرائض کو درست طریقے سے ادا کر سکیں، یہ یقینی بنانا مقننہ کی ذمہ داری ہے، مقننہ کے آرمی ایکٹ کو صرف افواج تک محدود نہیں رکھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ ایف بی علی کیس میں بنیادی حقوق کا سوال تو آیا ہے۔
وکیل خواجہ حارث نےکہاکہ ایف بی علی کیس چیلنج اس بنیاد پر ہوا تھا کہ ہمارے بنیادی حقوق سلب ہورہے ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نےکہاکہ 6 تھری میں بنیادی حقوق مستثنیٰ کر دئیے گئے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نےکہاکہ 6 تھری میں نہیں آتا اگر آتا ہوتا تو بنیادی حقوق ملتے،اگر بنیادی حقوق متاثر ہوتے تو 6 ون میں آتا۔
جس پر جسٹس محمد علی مظہر نےکہاکہ وہ کسی مخصوص ٹرم کے لیے کہہ رہے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نےبتایاکہ یہ آرڈیننس اس مقصد کے لیے نہیں بنائے گئے تھے جو 6 تھری اے میں مینشن ہے۔
سپریم کورٹ نےفوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب الجواب میں دلائل جاری رکھیں گے۔

Leave a reply