غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برڈ فلو وائرس کے انسانوں میں منتقلی کا پہلا کیس سامنے ایا، برڈ فلو کی نئی لہر آسٹریلیا میں پرندوں کو نشانہ بنارہی ہے، آسٹریلوی فارم میں چار لاکھ پچاس ہزار مرغیوں میں فلو پایا گیا۔
ایویئن فلو کا H5N1 وائرس دنیا بھر میں اربوں کی تعداد میں پرندوں کی آبادی تباہ کرنے اور ممالیہ جانوروں کی مختلف انواع کو متاثر کرنے کا ذمہ دار ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں گزشتہ مہینے برڈ فلو کے پہلے کیس میں متاثرہ بچے نے بھارت کے شہر کلکتہ کا سفر کیا اور 12 فروری سے 19 فروری تک کا وقت کلکتہ میں گزارا اور 1 مارچ کو آسٹریلیا پہنچا جہاں اگلے روز 2 مارچ کو اسے اسپتال داخل کرنے پڑا۔
آسٹریلیا میں مذکورہ وائرس بچے میں پایا گیا، جس نے اسے بھارت میں متاثر کیا تھا، تاہم اب وہ صحتیاب ہوچکا ہے۔
آسٹریلیا کے شعبہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ وائرس سے مزید کسی فرد کے متاثر ہونے کے کوئی شواہد نہیں اور عوام میں اس کے پھیلاؤ کا امکان بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
ایک بیان میں آسٹریلوی ریاست وکٹوریہ کی ڈاکٹر کلیر لوکر نے کہا کہ ‘یہ انتہائی خطرناک ایوین انفلوئنزا سے انسانوں کے متاثر ہونے کا آسٹریلیا میں پہلا کیس تھا’۔
انہوں نے کہا کہ بچے کو شدید انفیکشن ہوا تھا لیکن اب وہ مکمل صحت یاب ہو چکا ہے، یہ کیس آسٹریلیا میں کسی شخص یا جانور میں H5N1 کا پہلا معلوم کیس ہے۔
انسانی کیس کے علاوہ حکام نے میلبورن کے قریب ایک انڈے کے فارم میں ایک اور قسم کے بیماری پھیلاننے والے برڈ فلو وائرس کی نشاندہی کی۔
ابتدائی ٹیسٹوں میں وائرس کی شناخت H7 کے طور پر ہوئی، جو ممکنہ طور پر جنگلی پرندوں سے شروع ہوا اور اس سے قبل بھی آسٹریلیا میں سامنے آچکا ہے۔
حکام نے مذکورہ فارم کے اردگرد رکاوٹیں لگادی ہیں اور وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے متاثرہ پرندوں کو مار دیا جائے گا۔
آسٹریلیا میں 1976 سے اب تک برڈ فلو کے صرف 9 کیسز سامنے آئے ہیں جن پر فوری طور پر قابو پالیا گیا تھا۔
ڈینگی کےوارجاری:24گھنٹوں میں مزید16کیسزرپورٹ
ستمبر 4, 2024ڈینگی کےوارجاری:مزید2کیس رپورٹ
اگست 29, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
نوازشریف کا500یونٹ تک بجلی صارفین کیلئے ریلیف کااعلان
اگست 16, 2024 -
کملاہیرس یاٹرمپ،امریکی صدارت کاتاج کس کےسر؟
اکتوبر 22, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔