آغوش: ماں کی گود کے بعد دوسرا سہارا

رپورٹ: رابعہ غوری
0
59

لفظ آغوش سے ماں کی گود کا تصور ابھرتا ہے، یہ آغوش کسی بھی بچے کی چھتر چھایہ ہوتی ہے۔ یہ آغوش بچے کی محفوظ پناہ گاہ اور گوشہ سکون ہوتی ہے۔
پاکستان میں ایسے لاکھوں بچے ہیں، جو پیدائش کے بعد کسی بھی وجہ سے اس حقیقی آغوش سے محروم ہو جاتے ہیں اور لوگ انہیں یتیم کے نام سے پکارنے لگتے ہیں۔ اس حقیقی آغوش کی کمی تو زندگی بھر پوری نہیں ہوسکتی تاہم کچھ ادارے ایسے موجود ہیں جو ان یتیم بچوں کو اڈاپٹ کرتے ہیں، یعنی گود لیکر انکی کفالت کرتے ہیں۔ ایسے ہی عظیم اداروں میں سے ایک ادارہ لاہور میں آغوش آرفن کیئر ہوم کے نام سے قائم ہے۔ یہ ادارہ منہاج ویلفیئر فاونڈیشن کے زیرانتظام کام کرتا ہے۔
اس ادارے کا بنیاد کا مقصد دوہزار پانچ کے ہولناک زلزلے سے متاثرہ ان بچوں کی کفالت کرنا تھا، جن کے والدین اس قدرتی آفت میں اللہ کو پیارے ہوگئے تھے۔ اس ادارے میں ان کی پرورش، انکی تعلیم و تربیت اور انکی مذہبی تعلیم کا خیال رکھا جاتا تھا۔ یہاں پر ان بچوں کو کھیل ورزش اور صحت کی سہولتوں سمیت ہر سہولت میسرتھی، بعد ازاں یہ ادارہ ملک بھر کے یتیم اور بے آسرا بچوں کی کفالت کا بہترین ذریعہ بن گیا۔۔۔۔اور اسکا کردار بھی کسی ماں کی آغوش سے کم نہیں ہے۔ اس کے پائلٹ پراجیکٹ کی بنیاد ادارے کے سرپرست معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے رکھی۔ آغوش آرفن کیئر ہوم کے نام سے یہ ادارہ لاہور کے علاقہ ٹاون شپ میں قائم ہے۔ جو نہ صرف بورڈ آف ڈائریکٹرز کی زیرسرپرستی کام کرتا ہے، بلکہ ہرشعبے کے ماہرین اس ادارے سے وابستہ ہیں۔
آغوش میں رہائش، کھانے پینے، تعلیم،قرآن پاک ناظرہ اور حفظ، اسلامی تعلیم، جدید تعلیم، کھیل اور ہنر سمیت ہر وہ شعبہ موجود ہے، جو ان بچوں کو معاشرے کا ایک کارآمد شہری بنانے میں کردار ادا کررہا ہے۔
اسی ادارے کے زیراہتمام آغوش گرامر سکول بھی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کےلئے امید کی ایک کرن ہے۔ جہاں بچوں کو روشن مستقبل کا ایک راستہ نظرآتا ہے۔ یہ سکول بھی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دوہزارآٹھ میں قائم کیا۔
نومبر 2008 میں یہاں ایک وسیع کیمپس کی تعمیر شروع کی گئی،جسے چونتیس بلاکس میں تقسیم کیا گیا۔یتیم بچوں کےلئے پاکستان میں یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔
اسکول میں جدید ترین کمپیوٹر لیب، سائنس لیب، اور لائبریری کی سہولیات موجود ہیں جو طلباء کو تجربہ اور تحقیق کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ اسکول میں کھیلوں کی سہولیات اور غیر نصابی سرگرمیوں کے لیے بہترین انتظامات ہیں۔ بچوں کے لیے مناسب اور متوازن خوراک کی فراہمی آغوش کی اہم ترجیحات کا حصہ ہے۔ پھل، دودھ اور دیگر غذائیں جیسے آئس کریم، جوس اور بسکٹ ان کے ڈائٹ پلان کا حصہ ہیں۔
بلاشبہ ماں کی گود کی کمی تو پوری نہیں ہوسکتی، لیکن آغوش جیسے ادارے میں یتیم بچوں کو دیا گیا ماحول اور سہولتیں، کسی بھی امیرگھرانے کے بچوں سے کم نہیں۔

Leave a reply