اسلام آباد ہائیکورٹ فل کورٹ میٹنگ سے قبل جسٹس بابر ستار کاخط

0
2

اسلام آباد ہائیکورٹ فل کورٹ میٹنگ سے پہلے جسٹس بابر ستارنے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے نام خط لکھ دیا۔
جسٹس بابر ستارکے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے نام خط کی کاپیاں تمام ججز اور رجسٹرار کو بھی بھیجوا دی گئیں۔
جسٹس بابر ستارکے خط میں چیف جسٹس سرفرازڈوگرسےسوالات کئےگئےکہ کیا آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں ؟ کیا ججز یقین کرتے ہیں کہ شہری اپنے بنیادی حقوق کا انہیں محافظ سمجھتے ہیں ؟ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی عدلیہ کو آزاد ادارہ بنانے کی کوشش کی ؟
خط کےمتن میں کہاگیاکہ روسٹر کی تیاری اور کیسز فکس میں شفافیت کی کمی ہے ، ہم روزانہ اپنے فیصلوں میں افسران کو کہتے ہیں کہ آپ بادشاہ نہیں نا ہی اختیارات بغیر حدود و قیود ہیں ، کیسز فکس کرتے سینئر ججز کو نظر انداز کرکے ٹرانسفر اور ایڈیشنل ججز کو کیسز بھیجے جا رہے ہیں ، انتظامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا ججز اور چیف جسٹس کو یاد نہیں رکھنا چاہیے وہ کنگ نہیں پبلک آفیشلز ہیں ۔
خط میں کہاگیاکہ آپ کا آفس کچھ کیسز میں کاز لسٹ بھی جاری کرنے سے انکاری ہے جس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو رہی ہے ، روسٹر جاری کرکے میرے سمیت سنگل بینچزسے محروم کرنا بھی ہم نے دیکھا ہے ، سینئر ججز کو انتظامی کمیٹی سے رولز کی خلاف ورزی میں الگ کیا گیا ایڈیشنل اور ٹرانسفر ججز کو شامل کیا گیا ، آپ نے ججز کے بیرون ملک جانے کے لئے این او سی لینا لازمی قرار دیا گویا ججز کو ای سی ایل پر ڈالا گیا ، ادارے بنانے میں دہائیاں لگتی ہیں تباہ کرنے میں کچھ وقت نہیں لگتا۔

Leave a reply