امریکہ اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح رابطے بحال ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کچھ نرمی آئی ہے لیکن بہت سے اختلافات ابھی برقرار ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں چین کے سرکاری میڈیا گلوبل ٹائمز کے سابق ایڈیٹر ان چیف نے کہا کہ بلنکن چین کے شہر شنگھائی پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ بہت سے لوگوں نے نوٹس کیا کہ جب بلنکن طیارے سے اترے تو ایسا لگتا ہے کہ وہاں کوئی ریڈ کارپٹ نہیں ہے۔ ان کے چین کے دورے کو ایک ‘درخواست’ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ حالانکہ امریکہ کی رائے عامہ کی سخت تیاری پہلے سے کی تھی۔
اینٹنی بلنکن کے دورے سے قبل امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکہ نے روس کے لیے حمایت کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ چینی بینکوں پر پابندیاں لگانے کے معاملے پر غور کیا ہے۔
بلنکن جس روز چین پہنچے اسی روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ایسے قانون کی منظوری دی جس میں تائیوان کی فوجی امداد اور ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو اس کے امریکی آپریشنز منقطع کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا شامل ہے۔
کینیڈا سے تعلق رکھنے والے جیو پولیٹکس ماہر ابیشور پرکاش کہتے ہیں کہ بلنکن جب چین میں اترے ان کے لیے کتنا عجیب لمحہ تھا۔ امریکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور اس نے ٹک ٹاک، تائیوان اور بیجنگ کے خلاف ہند بحر الکاہل میں ممالک کی حمایت سے متلعق بل منظور کیے ہیں۔
سفارت کاری کے معاملات
جس میں شنگھائی کی مشہور عمارتوں جیسے نیون لائٹ اورینٹل پرل ٹاور اور شنگھائی ورلڈ فنانشل سینٹر پس منظر میں دکھائی دیں۔
بلنکن نے ویڈیو میں کہا کہ "ہم ابھی یہاں عوامی جمہوریہ چین کے شہر شنگھائی میں ایسے امور پر کام کرنے کے لیے پہنچے ہیں جو امریکی عوام کے لیے اہم ہیں۔”
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔