امریکی صدارتی انتخابات میں کچھ روزباقی رہ گئے،مسلمان ووٹرزاہمت اختیارکرگئے۔
امریکی صدارتی انتخابات رواں سال نومبرمیں ہونےجارہےہیں،جس میں ڈیموکریٹ اورریبلکن پارٹیاں اپنے امیدوارکوجتنوانےکےلئےبھرپورکوششیں کررہی ہیں،دونوں امیدوارخودبھی اپنی فتح یقینی بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کازورلگارہےہیں۔
امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کےلئے کملاہیرس اورڈونلڈٹرمپ کے لئے ایک ایک ووٹ کافی اہمیت رکھتاہےلیکن ایسےمیں مسلمان ووٹرزمیں دونوں امیدواروں کاگراف برابری پرآگیاہے، ڈیمو کریٹ امیدوار ری پبلکن امیدوار دونوں ہی 48فیصد اور48فیصد پر آگیا ہے۔
تازہ ترین سروے میں دونوں امیدواروں کی یکساں مقبولیت سخت مقابلہ اور غیر یقینی نتیجہ کی غماز ی کررہا ہے، جیت اور ہار کے نتائج بارے اُن سات امریکی ریاستوں پر توجہ مرکوز ہے جنہیں اصل میدان جنگ (Battlegground) اور غیر یقینی (Swing) سیٹٹس کا نام دیا گیا ہے جن میں پنسلوینیا، مشی گن، ایری زونا ، وسکانسن، جارجیا، نارتھ کیر ولینا اور نیواڈا شامل ہیں۔
مجموعی طور پر 93 الیکٹورل ووٹوں کیلئے دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان سخت انتخابی مقابلہ ہوگا۔ جو صدارتی امیدوار جس ریا ست میں عوامی ووٹوں کی اکثریت حاصل کرے گا اُس کو مذکورہ ریاست کے طے شاہ تمام الیکٹورل ووٹ حاصل ہو جائیں گے اور امریکا بھر میں 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار منتخب امریکی صدر ہوگا۔
واضح رہےکہ امریکامیں ہرچارسال بعدصدارتی انتخابات ہوتےہیں،اس سال کولیپ کاسال کہاجاتاہے،امریکا میں 150 سال سے 2 ہی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریپبلکن پارٹی ہے جسے گرینڈ اولڈ پارٹی یا جی او پی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پارٹی کا حلقہ اثر زیادہ تر امیر لوگ ہیں۔ جبکہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند چھوٹی پارٹیاں ہیں جن میں گرین پارٹی بھی شامل ہے لیکن انہیں کبھی بھی عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔