امریکی صدارتی انتخابات:نئےسروےمیں اہم انکشافات سامنےآگئے

0
50

امریکی صدارتی انتخابات میں چندروزباقی رہےگئےہیں جس کےلئے حالیہ سروےمیں ووٹرزکی بڑی تعدادنےالیکشن کےبعدپرتشددواقعات کاخدشہ ظاہرکیاہے۔
رواں سال امریکہ میں 5نومبرکوصدارتی انتخابات ہونےجارہےہیں،جس میں کانٹےدارمقابلےکاامکان ہے،رواں سال نومبرمیں ہونے والے صدارتی انتخابات کےلئے دونوں پارٹیاں اپنے امیدوار کو جتوانے کےلئے بھرپورکوششیں کررہی ہیں۔دونوں امیدوارخودبھی اپنی فتح یقینی بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زورلگارہےہیں۔
واشنگٹن پوسٹ اور شار سکول کی جانب سےصدارتی انتخابات کےلئے 5ہزار ووٹروں پرمشتمل ایک سروےکیاگیاجس کےنتائج کےمطابق امریکی صدارتی انتخابات کےبعدامریکہ میں پرتشددواقعات ہونےکاامکان ظاہرکیاگیاہے۔سروےکےنتائج کےمطابق 57 فیصد ووٹرز سمجھتے ہیں کہ یا انہیں خدشہ ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ہار گئے تو ان کے حامی تشدد پر اتر سکتے ہیں۔
31 فیصد ووٹرز کو کملا ہیرس کے ہارنے کی صورت میں تشدد بھڑکنے کا خدشہ ہے۔
سروے کے دوران دو تہائی ووٹرز کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ ہار جاتے ہیں تو وہ شکست قبول نہیں کریں گے، جبکہ تقریباً اتنی ہی تعداد میں ووٹرز کا خیال تھا کہ شکست کی صورت میں کملا ہیرس اپنی شکست قبول کر لیں گی۔
بیرن سینٹر فار جسٹس کی جانب سے کیے گئے ایک اور سروے میں امریکی انتخابی حکام کی جانب سے بھی انتخابات کے بعد تشدد کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
سروے میں 90 فیصد حکام نے کہا تھا کہ تشدد کے خدشات کی بنیاد پر ووٹرز، مقامی حکام یا انتخابی ڈھانچے کی سیکیورٹی میں پہلے اضافہ کردیا گیا ہے۔
واضح رہےکہ امریکامیں ہرچارسال بعدصدارتی انتخابات ہوتےہیں،اس سال کولیپ کاسال کہاجاتاہے،امریکا میں 150 سال سے 2 ہی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریپبلکن پارٹی ہے جسے گرینڈ اولڈ پارٹی یا جی او پی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پارٹی کا حلقہ اثر زیادہ تر امیر لوگ ہیں۔ جبکہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند چھوٹی پارٹیاں ہیں جن میں گرین پارٹی بھی شامل ہے لیکن انہیں کبھی بھی عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔

Leave a reply