امریکی صدارتی انتخابات:پوپ فرانس نےاہم اعلان کردیا

0
42

امریکی صدارتی انتخابات کےحوالےسےکیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے کملاہیرس اورٹرمپ کانام لیےبغیرمخالفت کردی۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق سنگاپورسےروم واپسی پرصحافیوں سے گفتگو کرتےہوئےپوپ فرانس کاکہناتھاکہ کیتھولک امریکی صدارتی انتخابات میں ’کم برے‘امیدوارکوووٹ ڈالیں۔کملاہیرس اورڈونلڈٹرمپ دونوں ہی زندگی کیخلاف اقدامات کے حامی ہیں۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ امیگرینٹس کے خلاف ہیں اور کملا ہیرس اسقاط حمل کی حامی ہیں، تارکین وطن کو اپنے ملک آنے نہ دینا ایک ’بڑا گناہ‘ ہے جبکہ اسقاط حمل کو بھی ’قتل‘ سے  تشبیہہ  دی ۔
پوپ فرانس نےدونوں امیدواروں کی نام لیےبغیران کی پالیسوں کوتنقید کانشانہ بھی بنایا۔ تاہم اس تنقید کے ساتھ ساتھ انہوں نے کیتھولک امریکیوں کو ووٹ دینے کی ترغیب دی۔
پوپ فرانسس کاکہنا تھا کہ ووٹ نہ دینا درست نہیں ہے، ووٹ دینا چاہیے۔ پوپ نے کہا کہ دونوں امیدواروں میں ’کم برا کون‘ ہے؟ وہ خاتون یا وہ حضرت، میں نہیں جانتا، سب کو اپنے ضمیر کے مطابق اس کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ امریکا میں کیتھولک عیسائیوں کی تعداد 5 کروڑ 20 لاکھ ہے اور انہیں اکثر اہم سوئنگ ووٹر کے طور پر دیکھا جاتا ہے، پینسلوینیا اور وسکونسن جیسی اہم ریاستوں میں 20 فیصد سے زائد بالغ افراد کیتھولک ہیں۔
امریکامیں صدارتی انتخابات رواں سال 5نومبر کو ہورہے ہیں جس کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں، ریپبلکن پارٹی کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن لڑینگے، اور ڈیموکریٹک پارٹی سے کملا ہیرس۔ اس وقت پوری دنیا کی نظریں امریکی انتخابات پر مرکوز ہیں۔
واضح رہےکہ امریکامیں ہرچارسال بعدصدارتی انتخابات ہوتےہیں،اس سال کولیپ کاسال کہاجاتاہے،امریکا میں 150 سال سے 2 ہی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریپبلکن پارٹی ہے جسے گرینڈ اولڈ پارٹی یا جی او پی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پارٹی کا حلقہ اثر زیادہ تر امیر لوگ ہیں۔ جبکہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند چھوٹی پارٹیاں ہیں جن میں گرین پارٹی بھی شامل ہے لیکن انہیں کبھی بھی عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔

Leave a reply