امریکی صدارتی انتخابات:کملاہیرس،ٹرمپ کےدرمیان مباحثہ کاٹاکرا

0
12

امریکی صدارتی انتخابات کےلئے صدارتی امیدوارکملاہیرس اورڈونلڈٹرمپ کےدرمیان مباحثے کا پہلاٹاکرا ہوا،دونوں نےایک دوسرےپرالزامات کےانبا رلگادئیے۔
امریکی نشریاتی ادارےاےبی سی نیوزنےریاست پنسلوینیا میں مباحثے کا اہتمام کیاتھا۔مباحثےکاوقت ڈیڑھ گھنٹہ تھا۔
مباحثے میں معیشت، امیگریشن، اسقاط حمل، روس یوکرین جنگ، اسرائیل کے غزہ پر حملوں سمیت اہم داخلی اور خارجہ امور پر دونوں جماعتوں کے امیدواروں نے اپنے اپنے مؤقف پیش کئے۔
صدراتی امیدوارٹرمپ نےکہاکہ کملاہیرس کےپاس امریکی ترقی کاکوئی منصوبہ موجودنہیں ہے۔کملاہیرس جوبائیڈن کی پالیساں کاپی کرتی ہیں، سیلز ٹیکس کے متعلق کملا کے بیان میں صداقت نہیں۔موجودہ دور میں مہنگائی انتہا کو پہنچ چکی ہے، 80 سے 90 فیصد پولز نے میرے دور کی تعریف کی ہے، کملاہیرس کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے، کملاہیرس منتخب ہوکر امریکا کو تباہ کر دے گی۔
کملاہیرس نے کہا کہ ٹرمپ کے دور میں پھیلائے گئے گند کو صاف کیا ہے، ایسی پالیسیاں ہونی چاہئیں تھی کہ امریکا تجارتی جنگ جیت جاتا، ٹرمپ نے عورتوں کی صحت کا خیال نہیں کیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے ہماری جمہوریت پر سول وار سے بڑا حملہ کیا، چھوٹے بزنس کا فروغ میرا جنون ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ میں افراط زر ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، میرے دور میں بڑی معاشی ترقی ہوئی، دوبارہ صدر منتخب ہونے پر اس کو بحال کروں گا۔
کملا ہیرس نے کہا کہ میں امریکا کی مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتی ہوں، امریکی شہری ایسا صدر چاہتے ہیں جو تقسیم کے بجائے متحد کر سکے، میں نے ہمیشہ مڈل کلاس طبقے کے لئے آواز اٹھائی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، ٹرمپ ہمارے لئے ریکارڈ مہنگائی چھوڑ کر گئے، نوبل انعام یافتہ چھ افراد نے ٹرمپ کے دور کو بدحالی کا دور قرار دیا۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ ڈیموکریٹس جوامریکا کے ساتھ کررہے ہیں وہ جرم سے کم نہیں، روزانہ سینکڑوں افراد غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں داخل ہورہے ہیں، جس کو ہیرس اپنا باس کہتی ہے وہ بیچ پر بیٹھا رہتا ہے، ہیرس جھوٹ بولتی رہی ہے، پراجیکٹ 2025ء سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیرس کی پارٹی شہریوں کے پالتو جانوروں کو بھی نہیں چھوڑتی، افغانستان میں متاثرہ امریکیوں کی میں نے دیکھ بھال کی، میں نے افغانستان میں ہلاک افراد کے خاندانوں کیلئے پالیسیاں بنائیں، جن ری پبلکنز کو میں نے نکالا وہ آج کملا ہیرس کی حمایت کررہے ہیں، امریکا میں سوشل سکیورٹی نہیں ہے، ایجنسیاں جھوٹ بول رہی ہیں کہ کرائم پر قابو پالیا، اگر مضبوط بارڈر ہوگا تو الیکشن بھی شفاف ہوگا۔
کملاہیرس نے کہا کہ میرے پاس معیشت سے متعلق پریشان امریکیوں کیلئے پلان ہے، جوکیا اور جو کرنا چاہتے ہیں وہ امریکیوں کی خواہش ہے، ٹرمپ اپنی ریلیوں میں لوگوں کو برے ناموں سے پکارتے ہیں، ٹرمپ نے امریکی عدالتی نظام کو بندوقیں فراہم کیں۔
واضح رہےکہ امریکامیں ہرچارسال بعدصدارتی انتخابات ہوتےہیں،اس سال کولیپ کاسال کہاجاتاہے،امریکا میں 150 سال سے 2 ہی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریپبلکن پارٹی ہے جسے گرینڈ اولڈ پارٹی یا جی او پی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پارٹی کا حلقہ اثر زیادہ تر امیر لوگ ہیں۔ جبکہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند چھوٹی پارٹیاں ہیں جن میں گرین پارٹی بھی شامل ہے لیکن انہیں کبھی بھی عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔

Leave a reply