انٹارکٹیکا: سائنسدانوں نے انٹارکٹیکا میں بننے والےوسیع و عریض سوراخ کا رازجان لیا ۔
انٹارکٹیکا کرۂ ارض کے انتہائی جنوب میں واقع براعظم ہے، جس کا رقبہ54 لاکھ مربع میل اور اور آبادی محض 5 ہزار نفوس پر مبنی ہے۔ انٹارکٹیکا کا 99 فیصد حصہ برف سے ڈھکا ہوا ہے ، جس کی موٹائی ایک میل تک ہے۔2016 اور 2017 میں انٹارکٹیکا پر جمی برف کی موٹی تہہ میں تقریباً 40 ہزار مربع کلومیٹر وسیع و عریض شگاف نمودار ہوگیا تھا۔
ماہرین کے بقول امریکی ریاست نیو جرسی سے دگنے رقبے کے برابر حصے کی سطح سے برف غائب ہوگئی تھی اور پانی نظر آنے لگا تھا۔ انٹارکٹیکا کے برف زار میں 40 ہزار مربع کلومیٹر وسیع و عریض شگاف کے نمودار ہونے پر سائنسدان حیران تھے اور مسلسل اس کا راز جاننے کیلئے تحقیق کررہے تھے۔
انگلستان کی ساؤتھمپٹن یونیورسٹی کے محققین مسلسل تحقیق کے بعد اب اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ برف کی دبیز تہہ میں اس وسیع و عریض سوراخ یا شگاف (جسے انگریزی زبان میں پولینیا کہا جاتا ہے) کا بننا دراصل تین عوامل کا مجموعہ تھا، یعنی ٹھوس برف کے نیچے بحر منجمد جنوبی کی لہروں کا بہاؤ، ہوا اور تیسرا سمندی پانی میں نمک کی سطح میں اضافہ، جس کی وجہ سے برف پگھلی۔
منجمد سمندروں میں برف کے پگھلنے سے ظاہر ہونے والے یہ قطعات یا سوراخ، عمومی طور پر انٹارکٹیکا کے ساحلی علاقوں میں ہر سال نمودار ہوتے ہیں، تاہم ان کا ساحل سے سیکڑوں میل کے فاصلے پر کھلے سمندر میں تشکیل پانا غیرمعمولی ہوتا ہے، جہاں سمندر کی گہرائی ہزاروں فٹ ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ منجمد سمندروں میں بننے والے یہ سوراخ سمندر کی سطح میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، جس میں گزشتہ تین سال کےدوران صفر اعشاریہ تین انچ کی بلندی دیکھی گئی ہے۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
سپرہٹ سیریز’’مرزاپور3‘‘نےدھوم مچادی
جولائی 13, 2024 -
ڈونلڈٹرمپ ایک بارپھرامریکی صدرمنتخب
نومبر 6, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔