انٹراپارٹی انتخابات: لگتا ہے پی ٹی آئی فیصلے پر نظرثانی نہیں چاہتی تھی،چیف جسٹس

0
20

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان تحریک انصاف کی انٹرا پارٹی الیکشن نظر ثانی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہےکہ لگتا ہے پی ٹی آئی فیصلے پر نظرثانی نہیں چاہتی تھی۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نےکی۔جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی خصوصی بینچ کا حصہ ہیں۔اکبر ایس بابر کے وکیل خواجہ احمد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ حامد خان کی التوا کی درخواست آئی ہے۔
پی ٹی آئی وکیل حامد خان نے گزشتہ روز فیملی مصروفیت کے باعث التوا کی درخواست دائر کررکھی ہے۔
چیف جسٹس قاضی عیسیٰ نےاستفسارکیاکہ کون پیش ہورہا ہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنےکہاکہ حامد خان کی التوا کی درخواست آئی ہے۔
چیف جسٹس نے اکبر ایس بابر کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ التوا کی درخواست کا پیراگراف نمبر دو پڑھیں جس پر حامد خان کی فیملی مصروفیت کے بارے میں پیراگراف پڑھا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ کیس میں پی ٹی آئی کے سات وکلا تھے مگر آج ایک بھی پیش نہیں ہوا،13 جنوری کو فیصلہ آیا مگر نظرثانی درخواست 6 فروری کو دائر ہوئی، لگتا ہے پی ٹی آئی فیصلے پر نظرثانی نہیں چاہتی تھی،حامد خان نے آج سماعت کی التوا کی درخواست دی ہے، ایسی درخواست پہلی بار ہمارے پاس آئی ہے،سپریم کورٹ کےپاس تو ویڈیو لنک کی سہولت بھی موجود ہے،کیا الیکشن ہو گئے ہے یا نہیں؟
اکبرایس بابرکےوکیل روسٹرم پرآئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےریمارکس دئیےکہ یہ انٹرا پارٹی انتخابات کا کیس تھا،کچھ عظیم لوگ عدالت میں بیٹھے ہیں جنھوں نے ڈھول پیٹا کہ کیس انتخابی نشان کا تھا۔
اکبر ایس بابر کے وکیل خواجہ احمد حسن نےکہاکہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات مارچ میں دوبارہ ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ متاثرہ فریق تو فوری فیصلے کیخلاف نظرثانی کرتا ہے،حیران کن طور پر اتنی تاخیر سے نظرثانی دائر کی گئی اور جلد سماعت کی درخواست بھی نہیں دی،پی ٹی آئی کی جانب سے التوا مانگنا تاخیری حربہ ہے،کیس ملتوی کر دیتے ہیں مگر سچ تو بولا جائے۔
جسٹس مسرت ہلالی نےکہاکہ پی ٹی آئی کے سارے وکلا نہیں آئے کوئی جونیئر بھی پیش نہیں ہوا، یہ طریقہ درست نہیں ہے سپریم کورٹ میں ایسا رویہ نہیں ہونا چاہیے،میں کیس ملتوی کرنے سے اتفاق نہیں کرتی۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےریمارکس دئیےکہ انصاف کے تقاضوں کے تحت کیس ملتوی کر رہے ہیں،التوا کی درخواست پر کیس ملتوی نہیں کر رہےحامد خان کی ذات کیلئے کیس ملتوی نہیں کریں گے، صبح بھی ہم نے التوا کی درخواستیں مسترد کی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کیس کی مزیدسماعت 21اکتوبر تک ملتوی کردی۔

Leave a reply