انٹرپارٹی انتخابات:پی ٹی آئی نےالیکشن کمیشن کادائراختیارچیلنج کردیا

0
25

تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا۔
تحریک انصاف کےانٹرپارٹی انتخابات کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں ہوئی۔تحریک انصاف کی جانب سے وکیل عذیر بھنڈاری اورچیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر پیش ہوئے۔
وکیل عذیربھنڈاری نےکہاکہ ہم نے چار درخواستیں دائر کروائی ہیں ایف آئی اے نے چھاپا مار کر ہمارا تمام ریکارڈ ضبط کر لیا تھا۔ ہمارے پاس اصل دستاویزات اور الیکٹرانک ریکارڈ بھی موجود نہیں۔ الیکشن کمیشن ہدایت دے تو ریکارڈ ایف آئی اے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
وکیل عذیر بھنڈاری نےدلائل کےدوران کہاکہ الیکشن کمیشن نے ایک سوالنامہ بھیجا تھا۔ پہلا سوال تھا کہ تحریک انصاف کی اب کیا حیثیت ہے۔اس سوال کا جواب سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق شارٹ آرڈر میں آ گیا ہے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے۔
ممبرخیبرپختونخوانےکہاکہ ہم نے یہ نہیں کہا کہ تحریک انصاف ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں ہے۔
وکیل عذیربھنڈاری نےکہاکہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر لیا جائے تو اس بات کی وضاحت ہو جائے گی۔الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ سے وضاحت مانگی ہے۔ اس درخواست میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ تحریک انصاف کا کوئی انتظامی ڈھانچہ نہیں ہے۔ ہم الیکشن کمیشن کی اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔
ممبرخیبرپختونخوانےکہاکہ ہم نے تحریک انصاف کے نئے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ میں کوئی گزارش نہیں کی۔ہم نے سپریم کورٹ سے پوچھا ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات تسلیم ہونے تک پارٹی سرٹیفکیٹ کس کے تسلیم کیے جائیں۔
بیرسٹرگوہرنےکہاکہ آپ نے جن39 ارکان کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا انہیں بھی سرٹیفکیٹ میں نے جاری کیے۔
ممبرخیبرپختونخوانےکہاکہ ہم نے آپ کے دستخط کے باعث 39 ارکان کے سرٹیفکیٹ تسلیم نہیں کیے، سپریم کورٹ کے حکم پر کیے۔
ممبر سندھ نےاستفسارکیاکہ آپ اب چاہتے کیا ہیں۔
وکیل عذیر بھنڈاری نےکہاکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کی وضاحت یا تفصیلی فیصلہ آنے تک الیکشن کمیشن اس کیس کی سماعت نہ کرے۔تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا، انٹرا پارٹی الیکشن کی جانچ پڑتال الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ الیکشن کمیشن صرف یہ دیکھ سکتا ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے تھے یا نہیں۔ الیکشن کمیشن پہلے دائرہ اختیار کا فیصلہ کرے۔
ڈی جی لانےکہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے شارٹ آرڈر میں کہا تھا کہ صرف 41 آزاد ارکان کے پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کروائے جائیں۔ سپریم کورٹ نے کسی مخصوص جماعت کا ذکر نہیں کیا تھا۔ آزاد رکن کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے یہ وضاحت مانگی ہے کہ41 ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے کس کا سرٹیفکیٹ تسلیم کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار اور سپریم کورٹ کی وضاحت آنے تک کیس کو زیر التوا رکھنے کی تحریک انصاف کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

Leave a reply