ایران میں حملہ: سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ شہید

0
90

ایران میں اسرائیلی حملےکےنتیجےمیں حماس کےسیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اپنےمحافظ سمیت شہیدہوگئے۔
اسرائیل نےحملہ ایران کےشہرتہران میں اس وقت کیاجب سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ ایرانی صدرکی تقریب حلف برداری میں شرکت کےلئے تہران میں موجودتھے،حملہ اسرائیلی وقت کےمطابق رات 2بجےکیاگیا۔
حماس اورایرانی سیکیورٹی ایجنسی نےتہران میں ہونےوالےحملےمیں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کردی اوراس حملےمیں سربراہ حماس کاایک محافظ بھی شہیدہوا۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق ایرانی صدرکی تقریب حلف برداری میں شرکت کےلئے دنیابھرسےمختلف وفدایران میں موجودہیں۔جس میں سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ  بھی تقریب حلف برداری میں شرکت کےلئے تہران میں موجودتھے۔ ان کی قیام گاہ پر حملہ کرکے انہیں شہید کیا گیا۔
ایران کا کہنا ہےکہ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج جلد سامنے لائے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل غزہ جنگ کے دوران اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے بھی درجنوں افراد شہید ہو چکے ہیں۔جن میں اسماعیل ہنیہ کے3بیٹےاور4پوتےبھی شامل ہیں۔
حماس رہنماؤں کا بیان:
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر حماس رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک بزدلانہ فعل ہے جس کی سزا دی جائے گی، یہ ایک سنگین واقعہ ہے،اسماعیل ہنیہ کے قتل سے اسرائیل کو اس کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔
مزیدکہاکہ حماس کے سربراہ پر حملے کے ذمہ داران کو سزا دی جائے گی، اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر فلسطینی عوام، عرب عوام، امت مسلمہ اور دنیا بھر کے انصاف پسند عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔
حماس رہنما سامی ابو زہری نے کہا کہ ہم بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے کھلی جنگ لڑ رہے ہیں، بیت المقدس کیلئے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
پاپولرفرنٹ فارلبریشن آف فلسطین کے ترجمان مہر الطاہر نے کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ نے فلسطین کاذکے لیے اپنا سب سے قیمتی مال دیا، فلسطینی اپنے مقصد کے لیے ہر عزیز اور قیمتی چیزپیش کرنےکو تیار ہیں۔
مہر الطاہر کامزید کہنا تھا کہ دشمن اسرائیل تمام سرخ لکیروں کو عبور کرگیا ہے، اسرائیل نے معاملات کو ایک جامع جنگ کی طرف دھکیل دیا ہے، شہید اسماعیل ہنیہ کا قتل امریکی مدد کے بغیر نہیں ہو سکتا تھا، مزاحمتی تنظیمیں جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہے، اسرائیلی حکومت ہنیہ کےقتل اورایرانی خودمختاری پرحملےکے گناہ پرپچھتائے گی۔
اسماعیل ہنیہ کون تھے اوران کی زندگی پر ایک نظر:
اسماعیل ہنیہ 1962 میں غزہ کے شہر کے مغرب میں شطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے، انہوں نے 16 سال کی عمر میں اپنی کزن امل ہنیہ سے شادی کی جن سے ان کے 13 بچے ہوئے جن میں 8 بیٹے اور 5 بیٹیاں شامل ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے1987میں غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے عربی ادب میں ڈگری حاصل کی پھر 2009 میں اسلامی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کی۔
اسماعیل ہنیہ حماس کےسیاسی سربراہ اورپولیٹیکل بیوروکےچیئرمین کےعلاوہ فلسطین کے سابق وزیراعظم بھی رہ چکےہیں۔
اسماعیل ہنیہ کو2017 میں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا، وہ 2023 سے قطر میں قیام پذیر تھے۔
اسماعیل ہنیہ 1988میں حماس کےقیام کےوقت ایک نوجوان بانی رکن کی حیثیت سےحماس میں شامل ہوئے، 1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے 6 ماہ قید میں رکھا، 1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں اسماعیل ہنیہ کو لبنان ڈی پورٹ کیا گیا جس کے اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل ہنیہ کی غزہ واپسی ہوئی۔ 1997 میں وہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکرٹری بن گئے۔
2006میں فلسطین میں ہونےوالےانتخابات میں حماس کواکثریت کی صورت میں اسماعیل ہنیہ کوفلسطینی اتھارٹی نے وزیراعظم مقرر کیا، حماس فتح اختلافات کے باعث یہ حکومت زیادہ دیر نہ چل سکی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی برقرار رہی اور اسماعیل ہنیہ ہی اس کے سربراہ ہیں۔

یادرہےکہ گزشتہ سال 7اکتوبرسےغزہ پراسرائیل کےحملوں کاسلسلہ جاری ہے،جس میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہیدہوچکےہیں جن میں زیادہ تعدادخواتین اورمعصوم بچوں کی ہے،اسرائیل غزہ میں نسل کشی کےلئےبچوں کوٹارگٹ کرکےشہیدکررہاہے۔اسرائیلی جارحیت کی وجہ سےغز ہ کوکھنڈرمیں بدل دیاگیاہے۔اسرائیلی بربریت سےغزہ میں خوراک اورادویات جیسےسنگین مسائل پیداہورہےہیں۔

Leave a reply