بھارت کایکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرناعالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار

0
3

عالمی ثالثی عدالت نےبھارت کایکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرناعالمی قوانین کی خلاف ورزی قراردےدیا۔
عالمی ثالثی عدالت نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا، اس کے لیے فریقین کی باہمی منظوری ضروری ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ بھارت کی آبی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔ اگر بھارت پانی کی بندش کا فیصلہ کرتا ہے، تو اسے پاکستان کے خلاف ایک ممکنہ جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
عالمی عدالت نے خبردار کیا کہ پانی کی بندش پاکستان کی زرعی پیداوار اور خوراک کی سلامتی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے لیے دریاؤں کا مکمل پانی روکنا نہ صرف جغرافیائی طور پر مشکل ہے بلکہ اس کے لیے بہت بھاری سرمایہ درکار ہوگا۔
عدالت نے سوال اٹھایا کہ آیا فالس فلیگ آپریشنز کی آڑ میں بھارت نے معاہدے کو معطل کرنے کی راہ ہموار کی؟ اور یہ کہ سندھ طاس معاہدے کی غیرفعالی کے بعد کیا کوئی نیا معاہدہ ممکن ہو سکے گا؟
عالمی عدالت نے انتباہ دیا کہ معاہدے کی معطلی خطے میں شدید بحران کو جنم دے سکتی ہے اور موجودہ صورتحال عالمی برادری کے ذمہ دارانہ کردار کی اشد متقاضی ہے۔

Leave a reply