بہاولپور میں تیار ہونے والی چنری: خواتین کا پسندیدہ پہناوا

0
16

رپورٹ: مریم مراد:

جنوبی پنجاب ،میٹھی زبان بولنے والوں کا خطہ،یہاں کی ثقافت خوبصورت رنگوں میں رنگی ہوئی ہے، ایسے ہی رنگ خواتین کے روایتی پہناوے چنری میں نظرآتے ہیں۔ عباس نگر کی خواتین پورے ملک کی خواتین کےلئے یہ چنری کیسے تیار کرتی ہیں۔
دستکاری میں محو،ان خواتین کا تعلق ہے بہاولپور کے مضافاتی علاقے عباس نگر سےہے۔جن کے ہاتھوں سے بنائی گئی چنریاں ملک بھر کی خواتین کا پسندیدہ پہناوا بن جاتا ہے۔سفید کپڑے کو مختلف سلوٹوں اور شیپس میں ڈھالنے کا کام نہایت باریک بینی سے کیا جاتا ہے۔دوپٹے اور سوٹ کی میچنگ کا خیال رکھا جاتا ہے۔
چنری کی رنگ سازی سب سے مشکل مرحلہ ہے، مختلف رنگوں کو مکس کرنے کےلئے بے حد احتیاط برتی جاتی ہے، جبکہ ایک چنری کے مختلف حصوں پر مختلف رنگ ایسے بکھیرے جاتے ہیں کہ کوئی رنگ دوسرے کے ساتھ مکس نہ ہو۔رنگ سازی کے بعد انہیں سکھانے کا مرحلہ آتا ہے۔
کپڑے کے رنگ خشک ہونے کے بعد اسے کھول کر دیکھا جاتا ہے، تو بکھرتے رنگ دیکھ کر کاریگر خواتین اور رنگ سازوں کواپنی محنت رنگ لاتے نظرآتی ہے۔یوں یہ چنریاں ملک بھر کی مارکیٹوں میں تاجروں کے ذریعے پہنچ جاتی ہیں۔
پاکستان کی ثقافت میں رنگ بھرنے والی ان خواتین کے اس ہنر کو منظم سرپرستی حاصل ہوجائے تو نہ صرف ان دستکاریوں کی بہتر مارکیٹنگ ہوسکے گی بلکہ ان خواتین کو بھی اطمینان بخش مستقل روزگار کی ضمانت حاصل ہوجائے گی۔پاکستان کی ثقافت میں رنگ بھرنے والی ان خواتین کے اس ہنر کو منظم سرپرستی حاصل ہوجائے تو نہ صرف ان دستکاریوں کی بہتر مارکیٹنگ ہوسکے گی بلکہ ان خواتین کو بھی اطمینان بخش مستقل روزگار کی ضمانت حاصل ہوجائے گی۔

Leave a reply