
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نےنوٹ لکھ کراپنی آئینی بینچ سےعلیحدگی کی وجوہات بتادیں۔
جسٹس عائشہ ملک نےنوٹ میں لکھاکہ 16جنوری کویہ مقدمات 3رکنی بینچ کےسامنے مقررکیے گئے تھے،16جنوری کوسوال اٹھایاگیاکہ آیاان مقدمات کوسننےوالابینچ آئینی بینچ نہیں ،کمیٹی نےبینچ کی تشکیل نوکےبجائےان مقدمات کوبینچ سےواپس لےکرآئینی بینچ کمیٹی کےسامنےرکھنےکاحکم دیا،آئینی بینچ کمیٹی نےاپنی 17جنوری کی میٹنگ میں ان مقدمات کو27جنوری کیلئے مقررکیا۔
نوٹ میں مزیدکہاگیاکہ دونوں کمیٹیوں نےعدالت کے16جنوری کےحکم کونظراندازکرتےہوئےانتظامی احکامات جاری کیے،انتظامی احکامات کےتحت مقدمات سننےوالےبینچ سےواپس لیکرآئینی بینچ کےسامنےمقررکیےگئے،میں اس بینچ کاحصہ تھی جس نے16جنوری کاحکم جاری کیاتھا،عدالتی احکامات کوانتظامی احکامات کےذریعےنظراندازنہیں کرناچاہیے۔
لکھےگئےنوٹ کےمطابق عدالتی احکامات کوانتظامی احکامات کےذریعےختم نہیں کیاجاسکتا،عدالت کےبااختیارفیصلےہوتےہیں جوعدالت کی اتھارٹی کی نمائندگی اورعدلیہ کی آزادی کی تصدیق کرتےہیں،اگرعدالتی حکم سےاختلاف ہوتو اسے عدالتی طریقہ کارکےذریعےمناسب کارروائی کےتحت حل کیاجاناچاہیے۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔