جسٹس عائشہ ملک کی آئینی بینچ سےعلیحدگی کی وجوہات جاری

0
12

سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نےنوٹ لکھ کراپنی آئینی بینچ سےعلیحدگی کی وجوہات بتادیں۔
جسٹس عائشہ ملک نےنوٹ میں لکھاکہ 16جنوری کویہ مقدمات 3رکنی بینچ کےسامنے مقررکیے گئے تھے،16جنوری کوسوال اٹھایاگیاکہ آیاان مقدمات کوسننےوالابینچ آئینی بینچ نہیں ،کمیٹی نےبینچ کی تشکیل نوکےبجائےان مقدمات کوبینچ سےواپس لےکرآئینی بینچ کمیٹی کےسامنےرکھنےکاحکم دیا،آئینی بینچ کمیٹی نےاپنی 17جنوری کی میٹنگ میں ان مقدمات کو27جنوری کیلئے مقررکیا۔
نوٹ میں مزیدکہاگیاکہ دونوں کمیٹیوں نےعدالت کے16جنوری کےحکم کونظراندازکرتےہوئےانتظامی احکامات جاری کیے،انتظامی احکامات کےتحت مقدمات سننےوالےبینچ سےواپس لیکرآئینی بینچ کےسامنےمقررکیےگئے،میں اس بینچ کاحصہ تھی جس نے16جنوری کاحکم جاری کیاتھا،عدالتی احکامات کوانتظامی احکامات کےذریعےنظراندازنہیں کرناچاہیے۔
لکھےگئےنوٹ کےمطابق عدالتی احکامات کوانتظامی احکامات کےذریعےختم نہیں کیاجاسکتا،عدالت کےبااختیارفیصلےہوتےہیں جوعدالت کی اتھارٹی کی نمائندگی اورعدلیہ کی آزادی کی تصدیق کرتےہیں،اگرعدالتی حکم سےاختلاف ہوتو اسے عدالتی طریقہ کارکےذریعےمناسب کارروائی کےتحت حل کیاجاناچاہیے۔

Leave a reply